دنیا

جوبائیڈن انتظامیہ خاموشی سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہی ہے، خفیہ دستاویزات

شیعیت نیوز: امریکہ میں منظر عام پر آنے والے سرکاری خفیہ دستاویزات کے مطابق چین کے ہاتھوں جوہری طاقت (پاکستان) کا یرغمال ہونا اور طالبان پر کوئی اثرورسوخ ختم ہونے پر مشتمل خدشات کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان سے مزید دوری اختیار نہیں کی۔

خفیہ دستاویزات کی رپورٹ کے مطابق امریکی دارالحکومت کی خبریں دینے والے خبررساں ادارے پولیٹیکو نے حال ہی میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تبادلہ ہونے والے پیغامات پر ایک رپورٹ شائع کی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’’جوبائیڈن انتظامیہ خاموشی سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے تناظر میں داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں سے لڑنے میں تعاون کرے‘‘۔

پیغامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن پاکستان کو ایک ایسی قوم کے طور پر دیکھتا ہے جو افغان طالبان سے روابط رکھتا ہے جہاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون مددگار ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک بھی ہے امریکی حکام چین کے اثرورسوخ کی وجہ سے (پاکستان) سے محروم ہونا پسند نہیں کریں گے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے عندیہ دیا کہ اسلام آباد افغانستان سے بھاگنے والے لوگوں کی مدد کرنے میں اپنے کردار کی زیادہ عوامی شناخت کا مستحق ہے حالانکہ اس نے اس خدشے کو کم کر دیا ہے کہ ملک میں طالبان کی حکمرانی کا کیا مطلب ہو سکتا ہے۔

پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور پاکستان کے مابین تبادلے سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں حکومتیں آئندہ نپے تلے راستے پر نہیں چلیں گی ایسے وقت پر جبکہ امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سید علی گیلانی فلسطین سمیت دنیا بھر کے مظلوموں کی توانا آواز تھے، اسماعیل ہینہ

لیک ہونے والی دستاویزات میں امریکی سفارت خانے، اسلام آباد کے پیغامات شامل ہیں جن میں واشنگٹن کو بتایا گیا کہ وہ افغان مہاجرین کے بحران سے تنگ آ رہے ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے رہنمائی چاہتے ہیں۔ 28 تاریخ کے ایک کیبل پیغام کو بھی پولیٹیکو حاصل کیا جس میں ’’فوری رہنمائی کے لیے درخواست‘‘ کی گئی تھی کہ ’’پاکستان میں افغانیوں کی مدد کے لیے تیزی سے بڑھتی ہوئی درخواستوں‘‘ سے کیسے نمٹا جائے۔ خیال رہے کہ اس طرح کے معاملات میں سفارت خانے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یا شراکت دار این جی اوز کو اپنی پریشانی سے آگاہ کرتے ہیں۔

سفارت خانے کے عہدیداروں نے کئی سوالات پر رہنمائی مانگی، جیسے کہ انہیں افغان مہاجرین کی خصوصی ویزا درخواست کے ساتھ کس طرح مدد کرنی چاہیے ’’ابھی تک عمل میں ہے لیکن ابھی تک منظور نہیں ہے‘‘ سفارت خانے کے عہدیداروں نے عندیہ دیا کہ مزید افغانی پاکستان میں داخل ہوں گے تو حالات مشکل تر ہو جائیں گے۔

دو دن بعد 30 اگست کو امریکی سفارت خانے نے عملے کا نوٹس جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ وہ ایک ’’افغانستان پاکستان مسائل کے لیے ٹاسک فورس‘‘ تشکیل دے رہا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا کہ یونٹ کا مقصد ’’پناہ گزینوں، انخلا اور افغانستان سے متعلقہ مسائل‘‘ پر مشن کے ردعمل کی قیادت اور ہم آہنگی کرنا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button