اسرائیلی فوج کا اسکول جانے والے فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد ، متعدد زخمی

شیعیت نیوز: اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل اسکول جانے والے فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے الریش فوجی چیک پوسٹ سے گذرتے ہوئے مسجد ابراہیمی کے مغرب میں فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا۔
ایک مقامی شہری رائد ابو رمیلہ التمیمی نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے ان کے 14 سالہ بچے کو اسکول جاتے ہوئے ابو الریش چوکی پر تلاشی کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے نتیجے میں فلسطینی بچے کو کئی چوٹیں آئیں۔
ادھر اسرائیلی فوج نے جنوبی الخلیل میں ’سدی قلقس‘ کو فلسطینی آبادی کو گذرنے کے لیےسیل کردیا۔
سدہ قلقس کو اسرائیلی فوج کی طرف سے 20 سال سے سیل کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہری متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سواد اعظم اہل سنت نے یزید لعین کے حامیوں سے متعلق اہم اعلان کردیا
دوسری جانب مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ کے صحن پر منظم دھاوے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انہیں فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنا مسلمانوں کے قبلہ اول پر قبضے کی گمرای کن کوشش اور سازش ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھاکہ قابض اسرائیلی ریاست مسجد اقصٰی کے انتظامی امور کے حوالے سے اسلامی اوقاف کے اختیارات کو سلب کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کا قبلہ اول کی حرمت کو پامال کرنا مسجد اقصیٰ پر کھلا حملہ اور الاقصیٰ پر کھلی جارحیت ہے ہے جس سے مسجد اقصیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاووں اور مذہبی یلغار کے خطرناک نتائج کی تمام ترذمہ داری صیہونی ریاست پرعائد کی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف مسجد اقصیٰ پر دھاووں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ مقدس مقام کے جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے وہاں ہر اشتعال انگیز اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبلہ اول پر ہونے والی یلغار کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے قبلہ اول کے حوالے سے منفی کردار کی بھی شدید مذمت کی۔