اہم ترین خبریںپاکستان

ابن زیاد کی پیروکار پنجاب پولیس نے ظلم کی تمام حدود پار کردیں،گھرمیں خواتین کی مجلس ایک گھنٹہ تاخیر سے ختم ہونے پر مقدمہ درج

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے شیعہ شہریان پاکستان کے مرکزی کنوینئر سید وقارالحسنین نقوی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے کہ چار دیواری کے اندر کسی بھی قسم کی مجلس عزا کیلئے کوئی اجازت ضروری نہیں ہے

شیعیت نیوز: ابن زیاد کی پیروکار پنجاب پولیس نے ظلم کی تمام حدود پار کردیں، کمالیہ میں گھر کی چار دیواری میں خواتین کی مجلس عزا کے ایک گھنٹے تاخیر سے اختتام پر بھی ایف آئی آر درج کردی ہے ۔ یکم محرم الحرام کو منعقد ہونے والی مجلس عزا کے خلاف 14 محرم الحرام کو تھانہ سٹی کمالیہ میں مقدمہ درج کیا گیا۔ سرکاری مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں بانی خاتون، اس کی بیٹے اور امام بارگاہ کے متولی کونامزد کیا گیا ہے ،اس سے قبل ایک ایف آئی آر جلوس عاشورا کے دوران نذرچوک پر ہونے والی تقریر پر بھی کاٹی جاچکی ہے ۔ پولیس حکام کی جانب سے اس ایسے متعصبانہ اقدامات شہر کا پر امن ماحول خراب کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے، سنجیدہ شیعہ سنی عمائدین کا اعلیٰ حکام کو نوٹس لینے اور ذمہ داران کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کے یزیدی افسران نے ذکر نواسہ رسول ؐ امام حسینؑ سے اپنے بغض و کینے کا بھرپور مظاہرہ کردیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کی واضح اجازت کے باوجود ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ کے محلہ غازی آباد کے امام بارگاہ فردوسیہ میں منعقدہ خواتین کی سالانہ مجلس عزا پر بھی ایف آئی آر درج کرلی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، خفیہ اطلاع پر کارروائی ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 2 خطرناک دہشتگرد گرفتار

ذرائع کے مطابق10 اگست 2012 بمطابق یکم محرم الحرام کو منعقد ہونے والی اس مجلس عزا کے خلاف23 اگست 2012 بمطابق 14 محرم الحرام کو دو ہفتے بعد تھانہ سٹی کمالیہ میں تھانہ ایس ایچ او محمد اجمل کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیاہے جس میں 13MPO کی دفعہ عائد کی گئی ہے ۔

پولیس نے ایف آئی آر میں صاحب خانہ مداح حسین، بانی مجلس زاہدہ عباس اور ان کے بیٹے احسن عباس کوملزم نامزد کیا ہے ،پولیس نےعزاداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیںصبح 9 بجے سے دن 12 بجے تک مجلس عزا منعقد کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن انہوں نے خلاف ورزی کرتے ہوئےمجلس 1 بجےدن تک جاری رکھی اور ایک گھنٹہ تاخیر سے ختم کی ۔

یہ بھی پڑھیں: عزاداری کو روکنے میں ریاستی مشینری کا استعمال حیران کن ہے، عزاداروں پر تمام ایف آئی آرز فوری ختم کی جائیں، علامہ ناظرتقوی

پولیس کے نذدیک ایک گھنٹہ تاخیر سے مجلس کا اختتام بھی جرم قرار دے دیا گیا ہے ، واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے شیعہ شہریان پاکستان کے مرکزی کنوینئر سید وقارالحسنین نقوی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے کہ چار دیواری کے اندر کسی بھی قسم کی مجلس عزا کیلئے کوئی اجازت ضروری نہیں ہے جبکہ پولیس کو بھی گھر کے اندر منعقد ہونے والی کسی مجلس میں رکاوٹ ڈالنے کی قطعاًکوئی اجازت حاصل نہیں ہے ، پولیس پر لازم ہے کہ وہ چاردیواری میں ہونے والی مجالس عزاکی سکیورٹی کا اہتمام کرے اگر کوئی پولیس اہلکار چار دیواری میں ہونے والی مجلس عزا میں رکاوٹ کا سبب بننے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button