اہم ترین خبریںیمن

یمن کی مسلح افواج کا سعودی عرب کے حساس مراکز پر ڈرون حملہ

شیعیت نیوز: یمن کی مسلح افواج نے ایک بار پھر جارح سعودی اتحاد کے حساس مراکز اور فوجی ٹھکانوں پر جوابی حملہ کیا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے کل رات اعلان کیا کہ یمن کی مسلح افواج کے ایک ڈرون طیارے نے جنوبی سعودی عرب کے حساس مراکز خمیس مشیط علاقے کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

ترکی المالکی نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یمنی فوج کے ڈرون حملے کا مقابلہ اور اسے منہدم کیا گیا ۔

دوسری جانب یمنی فوج کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے آلۂ کاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران الحدیدہ میں 125 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یمن کے صوبے الحدیدہ پر جارح سعودی اتحاد کےجنگی طیاروں اور ڈرون نے پروازیں کیں، توپوں کے گولے اور میزائل داغے اور بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے حملے کر کے 125 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کو افغانستان میں متعدد مشکلات کا سامنا

جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبہ مآرب کے صرواح ضلع پر پانچ بار اور مدغل اور ماہلیہ اضلاع پر دوبار بمباری کی جبکہ صوبہ الجوف کے خب اور الشعف اضلاع کو دوبار نشانہ بنایا۔

میڈیا ذرائع نے صوبہ صعدہ پر جارح سعودی اتحاد کی گولہ باری اور برطانوی فوجیوں کی آمد کے خلاف المھرہ صوبے میں عوامی مظاہرے کی خبر دی ہے۔ گولہ باری کے نتیجے میں کئی یمنی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔

یمن کے خلاف جنگ اور جارحیت کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب سوئیڈن میں صنعاء اور ریاض کے وفد کے مابین 18 دسمبر 2018 کو الحدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تاہم سعودی جنگی اتحاد نے اپنی ہی اعلان کردہ جنگ بندی کی ایک دن بھی پابندی نہیں کی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور بعض دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ 2015 سے یمن کو جنگ کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس ملک کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔ 6 سال سے زائد عرصے سے یمن کے خلاف جاری اس غیر قانونی جنگ اور سعودی جارحیت کے نتیجے میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

سعودی عرب اپنے تمام تر وحشیانہ حملوں کے باوجود اپنا ایک بھی مقصد اب تک حاصل نہیں کر سکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button