اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی نیوم منصوبے عربوں کے لیے صیہونیوں کے خواب کی تعبیر

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کے ساتھ نیوم منصوبے کی شکل میں تعلقات قائم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے والی حکومتوں، خاص طور پر سعودی عرب کی طرف سے استعمال ہونے والی معیشت ایک اہم دروازہ ہے۔

سعودی عرب کا امریکہ کی خارجہ پالیسی پر مکمل انحصار سعودی عرب کی جانب سے پچھلی دہائیوں کے دوران بالخصوص علاقائی امور میں واشنگٹن کے مطالبات کو پورا کرنے کا باعث بنا ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ خطے میں صیہونی حکومت کے مفادات اور سلامتی کا تحفظ امریکہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس کے نتیجے میں امریکی علاقائی اتحادی ، جن میں خلیج فارس میں سعودی زیر قیادت عرب حکومتیں شامل ہیں امریکہ کی اجازت کے بغیر حرکت بھی نہیں کر سکتیں۔

اس کے علاوہ سعودی عرب خاص طور پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے داماد جیرڈ کوشنر کی براہ راست حمایت سے اقتدار میں آنے کے بعد ، وہ جانتے کہ امریکی حمایت کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے اس ملک میں لابنگ کی ضرورت ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد بننے کے بعد سے محمد بن سلمان اپنے جبر کے نظام کے باوجود نام نہاد معاشی اصلاحات اور تبدیلی کے منصوبوں کے لیے جانے جاتے ہیں جس کا مقصد سعودی معیشت کو متنوع بنانا اور تیل کی معیشت پر انحصار سے آزاد ہونا ہے۔

یاد رہے کہ 2016 میں سعودی عرب کے نوجوان اور آمر ولی عہد نے 2030 میں نقاب کشائی کی جو وژن ان معاشی منصوبوں کے مطابق ہے ، جن میں سے سب سے مشہور میٹروپولیس نیوم منصوبے بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب ایک خوابوں کے علاقے کے طور پر دیکھا جاتاہے۔

یہ بھی پڑھیں : بحرینی حاکم آل خلیفہ حکومت کی جانب سے مجالس عزا پر پابندی، علم کی بے حرمتی

دوسری جانب سعودی عرب کی اپوزیشن اور آل سعود حکمت کے مخالفین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے سابق فرمانروا عبد اللہ بن عبد العزیز کی گرفتاری کے 16 مہینے کے بعد ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے کہ وہ اب کہاں ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے سابق فرمانروا عبد اللہ بن عبد العزیز کے ایک فرزند فیصل بن عبد اللہ کو نا معلوم اسباب کی وجہ سے سیکورٹی اہلکاروں نے 27 مارچ 2020 کو گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔

سعودی لیکس ویب سائٹ کے مطابق فیصل بن عبد اللہ کو اس وقت ان کے پرائیوٹ ویلا سے گرفتار کیا گیا جب وہ ذہنی طور پر بیمار تھے اور دار الحکومت ریاض کے قریب اپنے ویلا میں رہ رہے تھے۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے پہلی بار مذکورہ سعودی شہزادے کی گرفتاری کی خبر دی تھی لیکن اس کی تفصیلات سے انکار کیا تھا۔

سعودی عرب کے ایک با خبر ذریعے نے اس بارے میں بتایا ہے کہ شہزادہ فیصل بن عبد اللہ کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا گیا لیکن ابھی تک ان پر کوئی بھی فرد جرم عائد نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button