عراق

امریکی موجودگی غیر قانونی ہے جسے عراقی عوام ہرگز قبول نہیں کریں گے، حامد الموسوی

شیعیت نیوز: عراقی سینیٹر و پارلیمانی اتحاد الفتح کے نمائندے حامد الموسوی نے عراق کے استقامتی محاذ سے وابستہ فورسز کتائب حزب‌ اللہ اور عصائب اہل الحق کے رہنماؤں پر امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر شدید تنقید کی ہے۔

ایک مقامی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو میں حامد الموسوی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایسے استقامتی گروہوں اور قومی شخصیات پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں جنہوں نے ملکی سطح پر دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔

حامد الموسوی کا کہنا تھا کہ امریکہ ان شخصیات پر پابندیاں لگا رہا ہے جنہوں نے دہشت گردی کو خطے کے ممالک سمیت دنیا بھر میں پھیلنے سے بھی روکا ہے۔

ان کہنا تھا کہ عراق میں امریکی موجودگی بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے اور عراقی قوم کبھی اس صورتحال کو قبول نہ کرے گی جسے امریکہ اس پر تھوپنا چاہتا ہے۔ درحالیکہ امریکہ کسی بھی صورت عراقی انتخابات کو ناکام بنانا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں موجود امریکی سفارت خانہ عراقی انتخاباتی قوانین میں مسلسل مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل اور اس کے حامیوں کی شکست یقینی ہے، عبدالملک بدرالدین الحوثی

دوسری جانب عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی عراق میں امریکی فوج کو سپورٹ کرنے والے ایک قافلے پر حملہ ہوا ہے۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق شمالی عراق کے شہر بابل میں منگل کو امریکی فوجی قافلے کے راستے میں سڑک کنارے نصب بم کا دھماکہ ہوا ہے۔

عراق میں دہشت گرد امریکی فوجی ٹھکانوں اور فوجی قافلوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں اور حال ہی میں عراق کے صوبہ بابل میں ایک امریکی فوجی کاروان کے راستے میں دھماکہ ہوا تاہم اس حملے میں ہونے والے جانی یا مالی نقصان کے بارے میں کسی قسم کی کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔

اس حملے کی ذمہ داری بھی کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی۔ اس حملے سے چند گھنٹے قبل بھی عراق کے دیوانیہ علاقے میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کے ایک قافلے کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ عراق کے بیشتر عوام اور مختلف گروہ اپنے ملک سے امریکی فوجی انخلا کے خواہاں ہیں اور عراق کی پارلیمنٹ نے بھی پانچ جنوری دو ہزار بیس کو عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں ایک بل کی منظوری دی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button