اہم ترین خبریںلبنان

لبنان میں بمباری اسرائیلی ریاست کے جارحانہ عزائم کا ثبوت ہے، صدر میشل عون

شیعیت نیوز: جمعرات کو لبنان کے صدر میشل عون نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے 2006 کے بعد پہلی بار لبنانی دیہات کو نشانہ بنانے کا اقدام صیہونی ریاست کے جارحانہ ارادوں کا ثبوت ہے۔

صدر میشل عون کی طرف سے جاری ایک بیان  لبنانی نیوز ایجنسی نے شائع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری لبنان اور اس کی خودمختاری پر حملوں کا تسلسل ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ جو کچھ ہوا وہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی واضح اور خطرناک خلاف ورزی ہے۔ جنوب میں سلامتی اور استحکام کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے نے عندیہ دیا کہ لبنانی صدر نے آرمی کمانڈ کو لبنانی سرزمین سے میزائلوں کے لانچ سے متعلق تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا۔ صدر نے لبنان کے اندر سے اسرائیل پر حملوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کی بھی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں شکایت جمع کرانا اسرائیل کو لبنان پر حملے جاری رکھنے سے روکنے کے لیے ایک ناگزیر اقدام ہے۔

اسرائیلی قابض فوج کے طیاروں نے جمعرات کی صبح ، جنوبی لبنان کے متعدد مقامات پرشدید بمباری کی۔ اس واقعے کے بعد لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جنوبی لبنان کے علاقے پر صیہونی حکومت کا زمینی اور فضائی حملہ

دوسری جانب دارالحکومت بیروت میں مظاہرین نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

ایسنا کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں بیروت دھماکوں کو ایک برس مکمل ہو نے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

مطاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر جانا جاہتے تھے تاہم پولیس نے انھیں روکنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین نے مزاحمت کی اور پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور ربر کی گولیاں چلائیں۔ ان جھڑپوں میں 15افراد زخمی ہو گئے جن میں سے 6 کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ہونے والے مظاہروں کے دوران لبنان کی دو سیاسی جماعتوں ’’القوات البنانیہ‘‘ اور ’’الشیوعی‘‘ کے حامیوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد پولیس نے حالات کو قابو کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی۔

یاد رہے کہ 4 اگست 2019 کو بیروت کی بندرگاہ کے ایک گودام میں رکھے 2 ہزار 700 ٹن آتش گیر مواد امونیم نائٹریٹ میں آگ لگنے کے سبب دھماکہ ہوا جس کے باعث 170 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس ہولناک سانحے کے بعد ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور لبنان کی حکومت استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button