آل سعود حکومت نے خواتین کارکنوں کی بھی جاسوسی کی، پرائیویٹ اطلاعات بھی حاصل کیں

شیعیت نیوز: جزیرہ عرب تھنک ٹینک نے آل سعود حکومت کی جانب سے سعودی خواتین کارکنوں کے فون ہیک کرنے اور ان کی پيگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی کرانے کی خبر دی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جزیرہ عرب تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب کی کچھ خواتین کارکنوں نے ثبوتوں کے ساتھ ایسے دستاویز پیش کئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آل سعود حکومت نے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ان کے فون موبائیلوں کو ہیک کرکے ان کی پرائیویسی میں دراندازی کی اور ان کی جاسوسی کی۔
جزیرہ عرب مطالعہ مرکز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی خواتین نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ آل سعود حکومت اس اقدامات کے ذریعے اس کوشش میں ہے کہ وہ ایسے سبھی افراد کو کنٹرول کر سکے جو سعودی حکومت کے جرائم کو دنیا کے سامنے برملا کرتے ہیں۔
جزیرہ عرب مطالعہ مرکز کی رپورٹ کے مطابق بہت سے پیغام ایم بی ایس نام سے مشہور اکاونٹ اور حکومتی عہدیداروں کے اکاونٹ سے بھیجے گئے ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ اس پورے اقدامات پر خود سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نظر رکھے ہوئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اسپائی ویئر کے ذریعے خواتین کی پرائیویٹ فوٹوز اور اطلاعات ہیک کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : وکلا دفاع کا الشیخ رائد صلاح کے خلاف اسرائیلی مظالم بند کرانے کا مطالبہ
دوسری جانب سعودی عرب میں اڑھائی سال سے جیلوں میں قید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کےخلاف جاری مقدمات کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں اور اردنی قیدیوں کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کے چیئرمین خضر المشائخ نے ایک بیان میں کہا کہ الریاض کی جیلوں میں قید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف مقدمات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ ان کے خلاف مقدمات مکمل کرلیے گئے ہیں جس کے بعد آئندہ ہفتے ان کے خلاف فیصلہ سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی فوج داری عدالت نے چار جولائی کو فلسطینی اور اردنی شہریوں کے خلاف جاری مقدمات کا فیصلہ ملتوی کردیا تھا۔
سعودی عرب کی ایک فوجی عدالت نے 8 مارچ 2020ء کو دسیوں فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف مقدمات کا آغاز کیا تھا۔ ان پر فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔