دنیا

امارات کے ساتھ تعلقات بھی اسرائیل کو بین الاقوامی تنہائی سے باہر نکال نہ پائیں گے، ایلان باروچ

شیعیت نیوز: جنوبی افریقہ میں غاصب صیہونی حکومت کے سابق سفیر و معروف صیہونی تجزیہ نگار ایلان باروچ نے اپنی نئی تحریر میں یورپ کے ساتھ غاصب صیہونی حکومت کے تعلقات کی زبوں حالی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ استوار تعلقات بھی صیہونی حکومت کو عالمی تنہائی سے باہر نکال نہ پائیں گے کیونکہ تل ابیب میں اماراتی سفارت خانے کے افتتاح کے باوجود بھی ’’دوستی معاہدہ‘‘ کامیاب نہیں ہو پایا۔

ایلان باروچ نے صیہونی حکومت کے ساتھ یورپی یونین کے تعلقات کی ابتری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیل-یورپی یونین شراکتداری کونسل جو یورپ کے ساتھ اسرائیل کے دوطرفہ تعلقات سے متعلق اعلی ترین سیاسی ادارہ ہے، نے گذشتہ 9 سال سے کوئی سالانہ جلسہ تک نہیں بلایا جبکہ اسرائیل و یورپ کے درمیان موجود اختلافات کی ایک وجہ (اسرائیل میں) انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور جب تک فلسطینی، اسرائیل کے قبضے میں ہیں؛ یورپی، اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے بالکل ویسے ہی شش و پنج میں مبتلا رہیں گے جیسے یورپی یونین کے سیکرٹری روابط خارجہ جوزپ بورل نے اسرائیلی وزیر خارجہ لیپیڈ یائیر کے ساتھ ملاقات میں کہہ دیا تھا کہ یہ حکومت تو یورپ کے لئے اہم ہے لیکن اگر وہ یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات میں توسیع کی خواہشمند ہے تو اسے چاہئے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے بارے اپنی سیاست میں بنیادی تبدیلی لائے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور روس کے مابین سرد جنگ عروج پر، امریکہ سے 24 سفارت کاروں کا انخلا

عرب ای مجلے الخلیج الجدید کے مطابق صیہونی تھنک ٹینک ’’زولات‘‘ کے رکن بورڈ آف ڈائریکٹرز ایلان باروچ نے لکھا کہ اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے ’’ابراہیم معاہدے‘‘ پر دستخط کے بعد ہمارے تھنک ٹینک کی جانب سے ’’خیالی صلح‘‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں تحریر کیا گیا تھا کہ اسرائیل خلیج فارس کے عرب ممالک کے ساتھ ایک ایسے وقت میں سفارتی، تجارتی و ثقافتی تعلقات استوار کر رہا ہے جب ان ممالک کے ساتھ اس کی کوئی ’’جنگ‘‘ نہیں لہٰذا یہ معاہدے ’’صلح کے معاہدے‘‘ نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر دستخط کئے جانے والے معمول کے تعلقات استوار کرنے کے وہ معاہدے ہیں کہ جن کا مقصد فلسطینیوں کو درمیان سے ہٹانا ہے۔

صیہونی ماہر نے اپنی تحریر کے آخر میں دوبارہ تاکید کی کہ اسرائیل کبھی آزاد نہ ہو گا اور جب تک اس حکومت کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی رہے گی، تب تک اس کی جمہوریت پنپ بھی نہ پائے گی کیونکہ دسیوں لاکھ فلسطینی ایسی حکومت کے زیر تسلط زندگی گزار رہے ہیں جس کا انہوں نے انتخاب تک نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button