لبنان

جنوبی بیروت میں مسلحانہ حملوں پر لبنانی شخصیات کا ردعمل

شیعیت نیوز: لبنان کے کارگزار وزیر اعظم حسان دیاب نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے کارکن علی شبلی کے جلوس جنازہ پر فائرنگ کے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کے امن و استحکام کو درہم برہم کرنے کے لئے گھات لگائے بیٹھے فتنہ پرور افراد کو کسی قیمت پر تحمل نہیں کیا جائے گا۔

سنیچر کی رات ایک مسلح شخص نے جنوبی لبنان کے خلدہ علاقے میں شادی کی ایک تقریب میں علی شبلی نام کے ایک شخص پر فائرنگ کرکے انھیں قتل کر دیا تھا اور اس کے بعد پھر اتوار کو بھی کچھ مسلح حملہ آوروں نے علی شبلی کے جلوس جنازہ پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

حزب اللہ لبنان نے اپنے ایک بیان میں شبلی کو شہید مظلوم کے لقب سے یاد کیا ہے۔ بعض ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ شبلی حزب اللہ لبنان کے عہدیداروں میں سے تھے۔

درایں اثنا لبنان کے صدر میشل عون نے ایک بیان جاری کرکے ان حملوں کی مذمت کی اور فوج کو حکم دیا ہے کہ علاقے میں امن و سیکورٹی قائم کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں : لبنان، شہید علی شبلی کے جلوس جنازہ میں فائرنگ، متعدد شہید و زخمی

لبنانی فوج کے کمانڈر نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ فوج بیروت کے علاقے خلدہ میں اپنی موجودگی مضبوط بنا رہی ہے اور اس نے علاقے میں پیدل اور بائیک گشت بڑھا دی ہے۔

لبنان کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ طلال ارسلان نے بھی المیادین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے خلدہ میں حملوں کو ایک بزدلانہ اقدام قرار دیا اور زور دے کر کہا ہے کہ ان کی پارٹی بھی فوج سے اپیل کرتی ہے کہ ملک میں افراتفری کو کنٹرول کرے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

لبنان کی ترقی پسند سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ ولید جنبلات نے بھی قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کرکے انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ امل تحریک نے بھی جنوبی بیروت کے خلدہ علاقے کے حالات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فوج اور سیکورٹی اہلکاروں سے اپیل کی کہ وہ امن و سیکورٹی کے قیام اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے بھرپور اقدام کریں۔

لبنان کے آئندہ وزیر اعظم نجیب میقاتی نے جنھیں کابینہ کی تشکیل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، مذکورہ حالات و واقعات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے تمام فریقوں سے صبر و تحمل کی اپیل کی ہے۔ ابھی تک کسی بھی شخص یا گروہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button