دنیا

اسلامی ممالک کے خلاف اہم امریکی سازشیں، ترک ریٹائرڈ جنرل کا انکشاف

شیعیت نیوز: ترکی کے ایک ریٹائرڈ جنرل نے اپنے ملک کی بغاوت میں امریکی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ ترکی اور اسلامی ممالک کے خلاف اہم سازشوں پر عمل پیرا ہے۔

16جولائی کو ترکی میں ناکام بغاوت کی پانچویں برسی ہے،جس میں فتح اللہ گولن ترک فوج میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے 15 جولائی کو ملک میں ناکام بغاوت کا آغاز کرنے میں کامیاب ہوئے، اگرچہ ترکی میں تمام بغاوتوں کی طرح پندرہ جولائی کی بغاوت ناکام ہوگئی ۔ لیکن اس بغاوت کے بعد ملک میں سیاسی حالات میں تبدلی شروع ہوگئی کیونکہ 16 جولائی 2016 کو ہونے والے واقعے کے بعد فوج کے ہزاروں اہلکاروں کو برطرف کرکےگرفتار کر لیا گیا، یہاں تک کہ نہ صرف فوج بلکہ عدلیہ ، پولیس ، جنڈرمیری ، انٹلی جنس سروس ، وزارت سائنس ، وزارت تعلیم کے علاوہ نجی اور سرکاری محکموں کے ہزاروں ملازمین کو برطرف یا گرفتار کیا گیا جس کے بعد متعدد ٹیلی ویژن چینلز ، ویب سائٹس ، اخبارات اور رسالوں کی اشاعت بھی بند کر دی گئی۔

اگرچہ ترکی کو بغاوت کا شکار ملک سمجھا جاتا ہے جس میں1923 میں جمہوریہ ترکی کے قیام کے بعد سے اس نے آٹھ بغاوتوں یا اسی طرح کی کاروائیوں کا تجربہ کیا ہے،تاہم 2016 کی بغاوت نے یہ ظاہر کیا کہ امریکہ وہ اہم ترین ملک ہے جو فتح اللہ گولن کی حمایت کرکے ترک حکومت کو چوٹ پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے، اس بغاوت کے پانچ سال بعد امریکہ نے فتح اللہ گولن کو مرکزی مجرم کی حیثیت سے ترک حکومت کے حوالے کرنے سے انکار کردیاجو انقرہ اور واشنگٹن کے مابین تناؤ کا نقطہ آغاز بناہے۔

یہ بھی پڑھیں : روس چین فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں، سرگئی لاؤ روف

ترک ریٹائرڈ جنرل نے کہا کہ اب تک دونوں ممالک علاقائی معاملات خصوصا انقرہ کے تہران اور ماسکو کے ساتھ تعلقات کو بڑھاوا دے رہے ہیں،واضح رہے کہ ترکی میں کچھ بغاوت کی سب سے اہم وجہ فوج اور سیاست کے مابین تعلق ہے، شاید اس بغاوت کی وجہ یہ ہے کہ عوام می نظر میں ملک میں جمہوریت کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا جاسکا ہے،جبکہ جمہوری نظاموں میں ، فوج سیاسی کیڈر کے ماتحت ہوتی ہے اور سیاسی کیڈر فوج کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا احترام کرتا ہے، لہذا فوج اور سیاست ہر ایک اپنا کام کرتے ہیں۔

تاہم ہر ملک کی سلامتی اس ملک کے سیاسی نظام کے کنٹرول میں ہوتی ہے، تمام ممالک کے فوجی اور سیاسی نظاموں میں یہی مرکزی تھیوری ہے لیکن ترکی کا نظام اس نظریہ کے خلاف کام کرتا ہے کیونکہ ترکی کے قیام کے بعد سے ہی لوگوں نے فوج کو اپنا نجات دہندہ سمجھا ہے اور اس کا تصور ایک مختلف اور اعلی مقام پر کیا ہے۔

اس طرز عمل کی وجہ سے ترکی کی فوج کو کچھ داخلی دھاروں اور کچھ بیرونی دھاروں کی طرف سے تبدیلیاں کرنا پڑیں ، تاکہ جو بھی موجوہ حکومت کی پالیسی سے مطمئن نہیں ہےوہ فوج کو حکومت تبدیل کرنے کے لئے استعمال کرے،اس سلسلے میں امریکی حکومت جو اپنے مفادات کے تحت ترکی کی قیادت کرنا چاہتی ہے ، نے ترکی میں کسی بھی طرح کے آپریشن یا بغاوت کی راہ ہموار کردی ہے۔

ترک ریٹائرڈ جنرل نے کہا کہ بدقسمتی سے امریکی حکومت نے ترک فوج اور کمانڈروں کو مشتعل کرنے میں فعال کردار ادا کیا ہے،حقیقت یہ ہے کہ امریکہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے خلاف استعمال کررہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ترکی اور اسلامی ممالک کے خلاف اہم منصوبوں پر عمل پیرا ہے، امریکہ ترکی کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے گولن تحریک اور اسی طرح کی تنظیموں کی حمایت کرکے انھیں استعمال کرے کررہا ہے نیز ترکی کے خلاف خطے میں اس وقت جو اتحاد قائم ہورہا ہے وہ اسی امریکی منصوبے کا ایک حصہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button