بلجيئم میں حجاب پر سیاسی ہنگامہ، وزیر اعظم وضاحت دینے پر مجبور

شیعیت نیوز: بلجيئم کے وزیر اعظم الیکزنڈر ڈی کرو نے اس ملک میں پہلی با حجاب خاتون کمیشنر کے استعفیٰ پر پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کی ہے۔
آئی ای ایف ایچ میں سرکاری نمائندے کے عہدے تک پہنچنے والی احسان حواش نے جمعے کو اپنے عہدے سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ اس عہدے پر آنے کے بعد انٹرنیٹ پر اپنے خلاف چل رہی پروپگنڈہ مہم سے بچنے کے لئے استعفی دے رہی ہیں حالانکہ ابھی انہیں یہ عہدہ سنبھالے صرف دس ہفتے ہوئے تھے ۔
احسان حواش ، مرد و عورت کے درمیان مساوات کے ادارے میں سرکاری کمیشنر کے عہدے پر تھیں حالانکہ اس عہدے پر ان کی تعیناتی پر بھی بر سر اقتدار اتحاد میں اختلاف پیدا ہو گیا تھا ۔
بلجيئم کے وزیر اعظم نے احسان حواش کی تعیناتی کا دفاع کیا تھا تاہم یہ بھی کہا تھا کہ عوام کے ساتھ رابطے میں رہنے والے سرکاری عہدیداروں کے لئے ظاہری دینی علامت رکھنے پر پابندی ہے حالانکہ یہ قانون احسان حواش پر منطبق نہيں ہوتا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں : بیت المقدس کے مسیحیوں کے خلاف امریکی صیہونی سازش کا بھانڈا پھوٹ گیا
مراکش نژاد احسان حواش نے بلجيئم کے جریدے میں انٹرویو کے دوران یہ کہہ کر تنازعہ بڑھا دیا تھا کہ بلجيئم میں دینی پوشاک پر پابندی ، نسلی امتیاز ہے ۔
بلجيئم کے وزير اعظم اور گرین پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے گزشتہ روز خفیہ اداروں کی جانب سے یہ شبہ ظاہر کئے جانے کے بعد کہ احسان حواش کا تعلق اخوان المسلمین سے ہو سکتا ہے۔
پارلیمنٹ کے سامنے وضاحت پیش کی تھی حالانکہ دونوں نے خفیہ ادارے کی رپورٹ کے بارے میں یہ کہہ کر کچھ بتانے سے انکار کر دیا کہ وہ حکومتی راز ہے تاہم انہوں نے احسان حواش کے سلسلے میں خفیہ رپورٹ اور ان کے استعفیٰ کے درمیان کسی تعلق کا انکار کیا ہے ۔
خود احسان حواش نے بھی ان الزامات کی کئی بار تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اخوان المسلمین سے ان کا قریب یا دور سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔