دنیا

یورپ کے قلب میں سربرینیتسا مسلمانوں کی نسل کشی کی تلخ یادیں

شیعیت نیوز: بوسنیا، سربرینیتسا کے قتل عام کو 26 برس گزرنے پر ملک گیر مارچ کا اہتمام کیا گيا۔

اطلاعات کے مطابق بوسنیا اور ہرزگووینا میں ہر سال سربرینیتسا کے قتل عام کی یاد میں مارچ کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں دنیا بھر سے لوگ شریک ہوتے ہیں۔

مارچ کی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ جمعرات کے روز نیزوک میں ہونے والے مارچ کے دوران 3 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ان میں ایک بڑی تعداد تُرک شہریوں کی تھی۔ اس کے علاوہ امریکہ ، اٹلی اور سربیا سے بھی لوگوں کی ایک تعداد نے اس مارچ میں حصہ لیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق 26 برس قبل کیے گئے قتل عام کی مذمت کا سلسلہ 3 روز تک جاری رہے گا اور اس دوران مختلف اجتماعات کی صورت میں نسل کشی کے واقعات پر روشنی ڈالی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود کی سعودی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں سے دشمنی

یاد رہے کہ جولائی 1995ء میں بوسنیائی سرب فورسز نے سربرینیتسا پر حملہ کر کے 8 ہزار مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کر دیا تھا۔ اس دوران عالمی امن کی نام نہاد محافظ ڈچ فوج وہاں خاموش تماشائی بنی رہی تھی۔

کارروائی کے دوران 15 ہزار سے زائد شہریوں نے جنگلوں میں روپوش ہوکر اپنی جانیں بچانے کی کوشش کی، تاہم سرب فورسز نے چن چن کر 6 ہزار افراد کو شہید کیا۔ سربرینیتسا کے علاقے پوٹوکاری میں آج بھی 6 ہزار 696 افراد کی قبریں موجود ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لوائڈ آسٹن نے کہا ہے کہ افغان تنازع کے حل کے لیے عالمی برادری دباؤ ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سمجھوتے کے لیے بین الاقوامی برادری کا دباؤ ناگزیر ہے۔

لوائڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی دباؤ بڑھانا چاہئے تاکہ افغان عوام کو وہ حکومت دی جاسکے جس کے وہ حق دار ہیں اور جو وہ چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button