دنیا

افغانستان، خطرات سے نمٹنے کے لئے افغان خواتین میدان ميں آگئیں

شیعیت نیوز: افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور خطرات کے پیش نظر مسلح افغان خواتین طالبان کے خلاف سڑکوں پر آگئیں۔

جنگ نیوز کی رپورٹ کے مطابق سیکڑوں افغان خواتین بندوقیں اٹھائے طالبان کے خلاف لڑنے کا مظاہرہ کرتے ہوئے شمالی اور وسطی افغانستان میں مارچ کرتی ہوئی سڑکوں پر نکل آئیں اور رائفلوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کیں۔

بتایا جاتا ہے کہ سب سے بڑا مظاہرہ ’’وسطی صوبہ غور‘‘ میں ہوا جہاں سیکڑوں افغان خواتین بندوقیں لہراتی اور طالبان مخالف نعرے لگاتی رہیں۔

مارچ کرنے والوں میں شامل اور ’’صوبہ غور‘‘ میں خواتین کی ڈائریکٹوریٹ "حلیمہ پرستش” کا کہنا ہے کہ کچھ خواتین ایسی تھیں جو محض علامتی طور پر سیکورٹی فورسز کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی تھیں لیکن بہت سی خواتین میدان جنگ میں جانے کے لئے تیار تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی لڑنے والی خواتین میں شامل تھیں اور ان کے ساتھ کچھ دیگر خواتین نے ایک ماہ قبل گورنر کو بتادیا تھا کہ ہم جاکر لڑنے کے لئے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : تین ہزار شرپسند یہودی آباد کاروں کا حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر دھاوا

دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغانستان میں خونریزی اور تباہی کا ذمہ دار طالبان کو قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ میں طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔

اطلاعات کے مطابق صدر اشرف غنی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ افغانستان میں خونریزی اور تباہی کے ذمہ دار طالبان ہیں۔

افغان صدر نے طالبان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔ طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہے۔

صدر اشرف غنی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے افغانستان سے جانے کا پروگرام بنایا تو کہا پاکستان اور طالبان اپنا فیصلہ لیں۔ انھوں نے کہا کہ خونریزی کی ساری ذمہ داری طالبان اور ان کے حامیوں پر عائد ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button