اہم ترین خبریںعراق

عراقی رضاکار فورس حشد الشعبی نے امریکہ سے انتقام لینے کی قسم کھائی

شیعیت نیوز: عراق کی رضاکار فورس حشد الشعبی میں شامل سید الشہداء یونٹ کے سکریٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ مزاحمت میں دلچسپی رکھنے والے ہر سیاست داں کا احترام کرتے ہیں لیکن اب مزاحمتی گروہ، رضاکار فورس پر امریکہ کے حالیہ حملے کا جواب ضرور دے گا۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ابو آلاء الولائی نے عراق – شام سرحد پر رضاکار فورس کے ٹھکانے پر امریکہ کے حالیہ حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا اور اپنے سپاہیوں کا انتقام لینے کی قسم کھائی۔

انہوں نے تین دن پہلے امریکی حملے میں رضاکار فورس حشد الشعبی کے شہید ہونے والوں کے جلوس جنازہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ میں اس پروگرام میں شامل سبھی افراد کا شکریہ ادا کرتاہوں اور ہم بھی ان کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں، ہم قسم کھاتے ہیں کہ اپنے عزیزوں کا انتقام ضرور لیں گے، یہ آپ لوگوں کے لئے خوش خبری ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عراق میں غاصبوں کا چین چھن جائے گا، ہم ان سیاست دانوں کا احترام کرتے ہیں جو مزاحمت میں دلچسپی رکھتے ہیں، ہم یہ بتاتے ہیں کہ آج کے بعد سے کوئی ثالثی نہیں ہوگی، ہم وقت اور جگہ کا انتخاب کریں گے، ہمارا جواب مومنین کے دلوں کو خوش کر دے گا اور غاصبوں کو پشیمان کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں : شہید قاسم سلیمانی کا قتل بین الاقوامی پہلوؤں کا حامل ایک سنگین جرم تھا، اسماعیل بقائی

دوسری جانب عراق کے شہر حلہ میں امریکہ کے باوردی دہشت گردوں کے کاروان پر حملہ ہوا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے شہر حلہ میں ایک امریکی مسلح کاروان کے راستے میں دھماکہ ہوا تاہم اس حملے میں ہونے والے جانی یا مالی نقصان کے بارے میں کسی قسم کی کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے۔ ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری بھی کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔ عراق میں 2 روز قبل بھی دہشت گرد امریکی فوجیوں کے 2 قافلوں کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

حالیہ چند ماہ کے دوران امریکہ کے مسلح کاروانوں پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

امریکی مسلح کاروانوں پر ہونے والے یہ حملے ایک ایسے وقت انجام پارہے ہیں کہ جب عراقی پارلیمنٹ، سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابومہدی المہندس کی شہادت کے بعد عراق میں موجود امریکہ کے باوردی دہشت گردوں کے مکمل انخلا کا بل پاس کرچکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button