مقبوضہ فلسطین

اسلامی جہاد کے رہنما الشیخ خضر عدنان اسرائیلی جیل سے رہا

شیعیت نیوز: اسرائیلی حکام نے اسلامی جہاد کے زیر حراست رہنما الشیخ خضر عدنان کو ایک ماہ کی انتظامی قید کے بعد گذشتہ روز رہا کردیا۔

رپورٹ کے مطابق 43سالہ الشیخ خضر عدنان کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ انہیں گذشتہ ماہ حراست میں لیا گیا تھا اور انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل کردیا گیا تھا۔

القدس فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ عدنان کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ نابلس کے قریب ماشافی شمرون چوکی کے قریب سے حراست میں لیا تھا۔

گرفتاری کے بعد الشیخ خضر عدنان نے بھوک ہڑتال شروع کردی تھی جو 25 دن جاری رہی۔ اس کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال اس وقت معطل کی تھی جب قابض حکام نے ان کی سزا میں توسیع نہ کرنے اور رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ابوظبی میں اسرائیل کے سفارت خانے کا قیام امارات کی قومی غلطی ہے، حازم قاسم

دوسری جانب اسرائیلی ریاست کی جیل میں انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی محمد ابو فنونہ نے قابض انتظامیہ کی طرف سے قید کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی کے بعد بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کے ترجمان حسن عبد ربہ نے بتایا کہ 55 سالہ ابو فنونہ کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔ اس نے 23 جون کو النقب حراستی مرکز میں بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی تاہم جیل انتظامیہ کی طرف سے اس کی سزا میں مزید توسیع نہ کرنے کرنے کی یقین دہانی پر اس نے کل بدھ کو بھوک ہڑتال معطل کردی۔

خیال رہے کہ اسیر ابو فنونہ مجموعی طورپر12 سال صہیونی ریاست کے زندانوں میں پابند سلاسل رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عراق ، امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا

دریں اثناء فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے ابوظہبی میں صیہونی حکومت کا سفارتخانہ کھولے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور بعض عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کی برقراری سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔

فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے رام اللہ میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ خطے میں امن اور صلح کا قیام اسی وقت قائم ہوگا جب غاصبانہ قبضہ ختم ہو جائے گا اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق مل جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کا واحد راستہ فلسطینیوں کی آزادی و خود مختاری، ان کے حقوق کو تسلیم کرنا اور ایک آزاد فلسطینی مملکت کا قیام ہے- انہوں نے کہا دنیا آج اس حقیقت کو سمجھ رہی ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور نسل پرست حکومت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button