دنیا

اقوام متحدہ کی مظاہرین پر عباس ملیشیا کے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت

شیعیت نیوز: فلسطین کے علاقےغرب اردن میں سیاسی اور سماجی رہنما نزار بنات کے قتل کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

فلسطینی اراضی میں اقوام متحدہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں 26 اور 27 جون کو ہونے والے مظاہروں پر فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ رام اللہ میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران عباس ملیشیا کے ہاتھوں طاقت کے اندھا دھند استعمال کے وقت اقوام متحدہ کی ایک ٹیم بھی وہاں موجود تھی۔ عباس ملیشیا نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔

عباس ملیشیا کے تشدد کے عینی شاہدین میں صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں جنہوں نے عباس ملیشیا کے اس وحشیانہ تشدد کی گواہی دی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا دفترغرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ نے فلسطینی اتھارٹی پر عوام کو احتجاج کی اجازت دینے اور آزادی اظہار رائے کے احترام پر زور دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال ناقابل قبول ہے اور فلسطینی اتھارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تشدد کے استعمال کی تحقیقات کرے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کو اسرائیل کے ریاستی جبر اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے افغانستان میں انسانی اور سیکورٹی کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان گروہ کے حملے اور اس ملک کے مختلف علاقوں پر اس گروہ کا قبضہ ہوجانے کے بعد افغان عوام ایک بار پھر پڑوسی ملکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

انہوں نے افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی شکست خوردہ پالیسیوں اور موجودگی کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر کہا کہ افغان عوام کی دربدری، مالی ذرائع‏ کی متقاضی ہے اور افغانستان کی یہ جنگ مستقبل میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان، ہمیشہ اس بات کی نشاندہی کرتے رہے ہیں کہ افغانستان میں اس گروہ کو نظرانداز کئے جانے کا نتیجہ، جنگ و بدامنی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔

دوجاریک نے ایسی حالت میں افغانستان میں بڑھتی جنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہی بعض رکن ممالک، افغانستان میں بعض حکومت مخالف گروہوں کی مالی مدد و حمایت کر کے اس ملک میں جاری بدامنی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button