اہم ترین خبریںپاکستان

کوئٹہ میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں 6 شیعہ اسکولوں کی بندش ، اصل سازش بے نقاب

آج تک شہید ہزاروں شیعہ ہزارہ افراد کا ایک قاتل بھی گرفتار نہیں کیا گیا البتہ سلیبس" کو بنیاد بنا کر 6 اسکول سیل کر دیئے ہیں۔

شیعیت نیوز: شیعہ سلیبس کو ایرانی سلیبس قرار دے کر کوئٹہ میں 6 اسکول بند کردیئے گئے۔ملتِ تشیع کے خلاف جو کام ملک دشمن کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکرِ جھنگوی بنا کر بھی نہیں لیا جا سکا، اب وہ کام ایک ایک کر کے ریاستی ادارے خود کر رہے ہیں۔وقت نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ سعودی اور امریکی گماشتوں کو اس ملک میں شیعہ کا وجود کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔شیعہ ہزارہ برادری پر اس جھوٹی ریاستِ مدینہ میں رہنا مزید تنگ کیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سن 1991 سے کوئٹہ شہر میں ایرانی قونصلیٹ کے زیر اہتمام 6 اسکول خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں فارسی بولنے والے ایرانی اور افغان بچے زیر تعلیم ہیں۔

اسی طرح کوئٹہ شہر ہی میں 14 اسکول افغان ایمبیسی کے تحت اور اور درجنوں اسکول ترکی ، امریکہ اور برطانیہ کے قائم ہیں؛ ان کا دروازہ تک نہیں کھٹکھٹایا گیا؛2000 ہزارہ نوجوانوں کے ایک بھی قاتل کو آج تک سزا نہیں ہوئی، اس مسئلے پر حکومت بات بھی کرنے کو تیار نہیں۔

امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور خود ایران میں پاکستانی اسکول بھی اسی طرح قائم ہیں؛،یہ سفارتی تعلقات کا حصہ ہے، ان اسکولوں کی بندش اسی مذہبی عناد، بغض اور ناصبیت کا تسلسل ہے جس پر عمران خان کی حکومت 3 سال سے عمل پیرا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 75-1974 کے سابق مرکزی صدر آئی ایس اووبانی رہنما ناصرحسین نقوی خالق حقیقی سے جا ملے

عمران خان حکومت اگرشیعہ ہزارہ قوم کو تحفظ نہیں دے سکتی تو ہزارہ برادری کے مستقبل کے ساتھ بھی نہ کھیلے۔

آج تک شہید ہزاروں شیعہ ہزارہ افراد کا ایک قاتل بھی گرفتار نہیں کیا گیا البتہ سلیبس” کو بنیاد بنا کر 6 اسکول سیل کر دیئے ہیں۔

اس مسئلے پر تمام شیعہ علماء اور جماعتوں کو کھل کر آواز اٹھانی چاہیئے کہ یہ کیا تماشہ بنا رکھا ہے۔۔۔۔؟کبھی بارڈر پر شیعہ دینی طلباء کو ناجائز تنگ کیا جا رہا ہے تو کبھی اسکولوں کو بند کیا جا رہا ہے تو کبھی بے گناہ شیعہ جوانوں کو مسنگ کیا جا رہا ہے۔

اگرپاکستان میں فخریہ امریکی، برطانوی، او لیول وغیرہ کے نصاب پڑھائے جا سکتے ہیں،ترکش اسکول کھولے جا سکتے ہیں،سعودی سکول کھولے جا سکتے ہیں تو ایرانی نصاب پڑھانے میں کیا تکلیف ہے؟؟؟

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی جانب سے ایم ڈبلیوایم کو آزاد جموں وکشمیر انتخابات میں اتحاد کی دعوت

ایک لاکھ مدرسے سعودی تکفیری سلیبس پڑھا رہے ہیں جہاں سے فارغ التحصیل طالب علم نہیں بلکہ طالبان بنتے ہیں اور جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس سمیت ہزاروں مسجدوں، مزاروں اور درباروں پر حملے کرتے ہیں۔

اس کے باوجود اُن ہزاروں مدرسوں کو عمران خان کی حکومت دو مرتبہ 50،50 کروڑ کی گرانٹ دیتی ہے۔
مگرآج اچانک یہ 6 سکول پاکستان کے لئے "خطرہ” کیسے بن گئے….؟

دیوبندی تکفیری مدارس کو چھوڑیں اور نئے تکفیری نصاب کو دیکھ لیں، جو اسی دیوبندی مائنڈ سیٹ کا عکاس ہے اور حد درجہ شیعہ تعصب پر مبنی ہے۔ اس نصاب کو لیکر ہر شعبہ زندگی سے آوازیں اٹھیں اور احتجاج ہوا، لیکن سعودی گماشتوں یعنی کرتا دھرتوں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

پاکستان میں مختلف غیر ملکی سکولز میں غیر ملکی نصاب پڑھائے جا رہے ہیںمگران میں سے کسی کو بند کرنے کی بات نہ ہوئی ۔ لیکن افسوس کہ سِیل کیا بھی گیا تو کوئٹہ ہزارہ ٹاؤن کا "سلمان فارسی سکول” وغیرہ….!

کسی ایک فرقے پر ریاستی غنڈہ گردی، اور اس فرقے کی سلو جینو سائیڈ کی اس سے بدترین مثال نہیں ملتی۔ ایک طرف شیعہ مخالف مواد ملک بھر میں پڑھایا جائے ، دوسری طرف شیعہ سکولز کو بند کیا جائے ، اور تیسری طرف کالعدم دیوبندی جماعتوں کو شیعہ قتلِ عام کیلئےکھلا چھوڑ دیا جائے ۔ پڑھے لکھے شیعہ جوانوں کو ادارے مسنگ کر دیں اور کوئی جواب دہ تک نہ ھو۔ صورتحال ایسی ہی تو آنے والے کچھ سالوں کی تصویر نہایت تشویشناک دکھائی دے رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button