سعودی عرب

سعودی حکومت نے اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے انکار کردیا

شیعیت نیوز: سعودی حکومت نے دبئی جانے والے اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ایئرلائن کے طیارے کو تل ابیب سے دبئی کے لیے پرواز بھرنی تھی جس کے لیے طیارے کو سعودی عرب کی فضائی حدود استعمال کرنا تھی تاہم سعودی حکومت نے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے منع کردیا۔

اس سے قبل اسرائیلی طیارے براستہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات آتے جاتے رہے ہیں تاہم اس بار سعودی عرب کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں ملی جس کے باعث طیارے کو پانچ گھنٹے تک تل ابیب ایئرپورٹ پر انتطار کے بعد پرواز منسوخ کرنا پڑی۔

اسرائیلی ایئرلائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے فضائی حدود کے استعمال سے منع کیوں کیا اس کی وجہ معلوم نہیں لیکن اسرائیلی وزارت خارجہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سعودی عرب نے اسرائیلی طیاروں کو یو اے ای کے لیے اپنی حدود سے گزرنے کی اجازت دیدی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : 2 شیعہ نمازیوں کا قاتل کالعدم سپاہ صحابہ کا مقامی رہنما اللہ یارگرفتار ، آلہ قتل برآمد

دوسری جانب سعودی عرب کے نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں جاری بحران کا جامع سیاسی حل چاہتا ہے۔

انھوں نے الریاض میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفیتھس اور امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن ٹِم لنڈرکنگ سے الگ الگ ملاقات کی ہے اور ان سے یمن میں متحارب فریقوں کے درمیان جنگ بندی سمیت بحران کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

انھوں نے مارٹن گریفیتھس سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب یمن میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے سعودی عرب کے یمن میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے پیش کردہ جامع امن اقدام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور یمنیوں کے لیے فراخدلانہ انسانی امداد کے ضمن میں مملکت کے کردار کو سراہا ہے۔

شہزادہ خالد اور امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن ٹِم لنڈرکنگ نے ملاقات میں سعودی امن اقدام اور اقوام متحدہ کی یمن میں جنگ بندی اور یمنی بحران کے جامع سیاسی حل کے لیے کوششوں کی حمایت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ان کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button