اہم ترین خبریںدنیا

اسرائیلی شدت پسند لیڈر لائبرمین کی غزہ پٹی میں شرمناک شکست کا اعتراف

شیعیت نیوز: اسرائیل کے سابق وزیر دفاع اور شدت پسند لیڈر آوی گیڈور لائبرمین نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر 11  روز تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت پرکڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری میں اسرائیل کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں لائبرمین نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس ایک بار پھر اسرائیل کو شرمناک شکست دینے میں کامیاب رہی ہے۔

اسرائیل بیتنا کے سربراہ اور دائیں بازو کے شدت پسند سیاست دان آوی گیڈور لائبرمین نے ایک ٹویٹر اکائونٹ میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کو ایک بار پھر آزاد چھوڑ دیا گیا۔ جنگ بندی کرکے حماس کو دبارہ جنگ کی تیاری کا موقع دے دیا گیا ہے۔

لائبرمین نے کہا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو شکست کا اعتراف کرلینا چاہیے کیونکہ حماس نے اسرائیل کو تاریخ کی بدترین شکست سے دوچار کرکے اسے جنگ بندی پرمجبور کیا ہے۔

قبل ازیں عبرانی ٹی وی چینل 12 کے مطابق لائبرمین نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح اسرائیل کی سلامتی ہے۔ اس اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اس جنگ میں حماس فتح مند رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حماس اور جہاد اسلامی کا غزہ جنگ میں فلسطینیوں کی بھرپور مدد پر ایران کا شکریہ

دوسری جانب اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق کل اتوار کے روز تل ابیب میں ہزاروں یہودی آباد کاروں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ان سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی ویب سائٹ’وائی نیٹ‘ کے مطابق احتجاجی مظاہرہ شاہراہ بالفور پر واقع نیتن یاھو کے دفتر کیا گیا۔ مظاہرین میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ انہوں‌نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے جن پر نیتن یاھو پر  اسرائیلیوں کو جنگ میں جھونکنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کے اقتدار میں رہتے ہوئےاسرائیلی امن اور سکون سے نہیں رہ سکتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button