دنیا

امریکی فوج میں خاتون فوجیوں سے زیادتیوں کا انکشاف

شیعیت نیوز: امریکہ میں خاتون فوجیوں کے ساتھ ایک سال میں جنسی زیادتی کے 20 ہزارکیسز سامنے آئے ہیں۔ دوسری طرف امریکہ نے صیہونی حکومت کے خلاف سلامتی کونسل کا مذمتی بیان جاری نہیں ہونے دیا۔

امریکی فوج میں کیے گئے تازہ ترین سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ سال امریکی خاتون فوجیوں اور کیڈٹس کو اپنے افسران اور دیگر ساتھیوں کی طرف سے جنسی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے اعتراف کیا ہے کہ فوج کو اس مسئلے کا کئی برس سے سامنا ہے اور اس سلسلے میں کئی اقدامات کیے گئے لیکن کارگر ثابت نہیں ہوئے۔

مارک میلی نے کہا کہ 20 ہزار کیسز ایک بڑی تعداد ہے اور ہم اس کو برداشت نہیں کر سکتے۔ اداروں میں یہ سلسلہ یوں نہیں چل سکتا، اس کو حل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں ایک کمیشن کام کر رہا ہے، جو کئی زاویوں سے اس پر غور کر رہا ہے۔

واقعات کے سدباب کے لیے ایک تجویز دی گئی ہے کہ جنسی حملوں کا ارتکاب کرنے والے فوجیوں کے مقدمات کی سماعت ان کے سینئر افسران کی بجائے ’’چین آف کمانڈ‘‘ سے باہر کروائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : رہبر معظم کی طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے ویڈیو کانفرنس کے اہم محور

دوسری جانب امریکہ نے مداخلت کر کے بیت المقدس میں صیہونی حکومت کے جرائم کے سلسلے میں سلامتی کونسل کا مذمتی بیان جاری نہیں ہونے دیا ۔

بیت المقدس میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے، جرائم وظالمانہ اقدامات میں شدت آنے کے بعد سلامتی کونسل ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنے پر مجبور ہوئی جو امریکی مداخلت کے بنا پر کسی نتیجے پر پہنچے بغیرختم ہوگیا اور کوئی اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوسکا۔

سلامتی کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس جو اقوام متحدہ میں آئرلینڈ کے سفیر جیرالڈ بیرن ناسون کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا ، کہا کہ سلامتی کونسل ، فورا ایک بیان جاری کرے۔

سلامتی کونسل کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام پندرہ اراکین کو جھڑپوں اور تشدد پر تشویش ہے تاہم صیہونی حکومت کے سب سے بڑے اتحادی اور پشتپناہ امریکہ کا دعوی ہے کہ اس وقت بیان جاری کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

تاہم سلامتی کونسل کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ادارے کی حیثیت سے مسجدالاقصی میں صیہونی حکومت کے جرائم پر ردعمل ظاہر کرنا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button