دنیا

فرانس اور برطانیہ میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے

شیعیت نیوز: فرانس اور برطانیہ میں ایک بار پھر حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔

ہمارے نمائندے کے مطابق ہزاروں فرانسیسی شہریوں نے عالمی یوم محنت کشاں کے موقع پر دارالحکومت پیرس، لیون، نانت، لیل اور تولوز سمیت متعدد شہروں میں مظاہرے کیے اور حکومت فرانس کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔

کورونا کی بندشوں اور پابندیوں کے باوجود ہونے والے ان مظاہروں میں، یلوجیکٹ والوں کے علاوہ، حزب اختلاف کے رہنماؤں، ژان لوک ملانش اور میرین لوپن نے بھی شرکت کی۔

بعض مقامات پرمظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے کم سے کم سترہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے آنسوگیس کے گولے داغے اور پانی کی توپوں کا بھی استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کی استقامتی کارروائیاں دہرائے جانے کا خوف، صیہونیوں کی نیند حرام

دوسری جانب برطانوی عوام کے مختلف طبقوں نے پولیس کے اختیارات میں اضافے کے خلاف لندن اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔

لندن میں تقریبا تین ہزار افراد نے جن میں انسانی حقوق کی حامی تنظیمیں بھی شامل ہیں، پولیس کے اختیارات بڑھانے کے حوالے سے حکومت کے فیصلے کو حق اعتراض کے منافی اور استبداد کی جانب قدم قرار دیا ہے۔

برطانیہ کے دیگر شہروں میں بھی عوام نے برطانوی پولیس کے اختیارات بڑھائے جانے کے خلاف مظاہرہ کرکے اپنی صدائے احتجاج برطانوی وزیراعظم کے کانوں تک پہنچانے کی کوشش کی ۔

برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں دارالعوام کے ممبران نے اپریل میں مظاہرین کی سرکوبی کے لئے پولیس کے اختیارات بڑھانے کے حق میں ووٹ دیئے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے ساٹھ ممبران پارلیمنٹ نے وزیرداخلہ کے نام ایک خط لکھ کر اس کی مخالفت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ احتجاج اور مظاہرے کرنے کی بنا پرعوام کو مجرم سمجھنا ناقابل قبول اور غیرقانونی ہے ۔

برطانیہ کے سات سو قانون دانوں اور پروفیسروں نے بھی پولیس کے اختیارات میں اضافے کے بل کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اسے نافذ نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button