دنیا

اسرائیل ایک ’’ غیرقانونی اپارتھائیڈ ‘‘ ریاست ہے جس کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے، ہیومن رائٹس واچ

شیعیت نیوز: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اسرائیل، مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں اور اپنے عرب شہریوں کے خلاف اپارتھائیڈ (نسلی امتیاز) اور ریاستی جبر و استبداد کے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔

سال 1978ء سے امریکی شہر نیویارک میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی ایک آزاد عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے غاصب صیہونی حکومت کو ’’غیرقانونی اپارتھائیڈ‘‘ ریاست قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس کے فوری بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

تنظیم نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی حکمت عملی یہ ہے کہ اپنے عرب شہریوں سمیت مقبوضہ علاقوں کے ’فلسطینیوں پر یہودی اسرائیلیوں کے تسلط‘ کو قائم رکھا جائے۔

ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام عام طور پر فلسطینی شہریوں کے خلاف اپارتھائیڈ جرائم اور ظلم و ستم کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں لہذا عالمی برادری کو فی الفور اس کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : تل ابیب کے ہر احمقانہ اقدام کا دندان شکن جواب دیا جائیگا، فلسطینی مزاحمتی فورس حماس

اس رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کی زندگی پر’’ اسرائیلی تسلط‘‘ کے ’’اپارتھائیڈ تسلط‘‘ میں بدل جانے سے متعلق بارہا خبردار کئے جانے کے بعد اب صورتحال اس حد سے تجاوز کر چکی ہے جس کے بعد موجودہ صورتحال مکمل طور پر اپارتھائیڈ حالت میں بدل گئی ہے۔

یاد رہے کہ اپارتھائیڈ سے مراد نسلی امتیاز کی ایسی پالیسی ہے جسے ریاست کی حمایت حاصل ہواور اسے انسانیت کے خلاف ایک جرم تصور کیا جاتا ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ کو ’ بیہودہ اور لغو‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے مسترد کرتے ہیں جب کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ہرسطح پر بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ فوراً اس معاملے میں مداخلت کرے اور یہ یقینی بنائے کہ دیگر ممالک، تنظیمیں، اور (کاروباری) کمپنیاں کسی ایسی چیز میں حصہ نہ لیں جن سے (اسرائیل) جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی حکمت عملی کو جاری رکھ سکے۔ ‘

یاد رہے کہ اسرائیل میں عرب اقلیت میں ہیں اور اسرائیل کی 93 کی لاکھ کی کل آبادی میں عربوں کا تناسب 20 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن میں کم از کم 25 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں، جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی آبادی تین لاکھ 50 ہزار نفوس پر متشمل ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کی تعداد 19 لاکھ کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی بھی ان فلسطینی علاقوں میں شامل ہے جہاں اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button