مذہبی شدت پسندی پھیلانے میں مصروف بول ٹی وی چینل اور فسادی اینکر پر مکمل پابندی کا مطالبہ
واضح رہے کہ پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کے فروغ میں بول ٹی وی کاکردار بھی کالعدم دہشت گرد تنظیموں سے کم نہیں ہے

شیعیت نیوز: رمضا ن المبارک آتے ہی بول ٹی وی نامی نجی نیوز چینل نےاپنے غیر ملکی آقاؤں کے پے رول پر وطن عزیز کو ایک بار پھر مذہبی منافرت اور انتہاپسندی کی جانب دھکیلنے کا آغاز کردیا ہے ، رمضان ٹرانسمیشن میں متناذعہ موضوعات چھیڑ کر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی مذموم کوششوں پر محب وطن شیعہ سنی عوام کا اظہار برہمی ، پروگرام رمضان میں بول کے دوران اینکر فضا اکبرخان کےنکاح متعہ پر اعتراض پر مبنی سوالات ،ریٹنگ کے چکر میں ایک شیعہ عالم دین (علامہ امین شہیدی) پر پانچ اہل سنت مولوی چھوڑدیئے،علامہ امین شہیدی کےمدلل جوابات اور نکاح متعہ پر معترضین کے سامنے نکاح مسیار کے ذکر پر مخالفین فرار ۔
تفصیلات کے مطابق ملک دشمن قوتوں کی فنڈنگ پر چلنے والے نیوز چینل بول ٹی وی نے ایک مرتبہ پر قومی سلامتی کو داؤپر لگادیا ہے، رمضان ٹرانسمیشن کے نام پرفقط ریٹنگ کے حصول کیلئے ایسے متناذعہ موضوعات کو چھیڑا گیا جس سے شیعہ سنی علماءوعوام ایک بار پھر ایک دوسرے کے دست وگریباں ہوجائیں۔
یہ بھی پڑھیں: القدس کا جلوس اب تبت سینٹرپرنہیں رکے گا بلکہ وہاں جائے گا کہ تمہیں گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے، علامہ صادق تقوی
اینکر فضااکبر خان نے اپنے شو میں ایک شیعہ عالم دین علامہ امین شہیدی اور مقابل5اہل سنت علمائے کرام کو دعوت دیکر نکاح متعہ کے حلال یا حرام ہونے پر بحث کا آغاز کروایا اور تمام چار اہل سنت علماء کے ساتھ مل کر خود بھی فریق بن گئی اور نکاح متعہ کی مذمت کرکے اسے حرام قراردلوانے پر تل گئی۔علامہ امین شہیدی نے انتہائی سنجیدہ اور مدلل انداز میں اس موضوع پر بات کی اور نکاح متعہ کی شرعی حیثیت کے حوالے تاریخی روایات اور احادیث کی روشنی میں گفتگو کی لیکن مقابل چاروں مولویوں نے نکاح متعہ کو حرام قرار دینے کی ضد پکڑی ہوئی تھی ۔
منٹ منٹ پر وقفے لینے والے چینل اور پروگرام کا وقت ختم ہونے پر کسی کی بھی گفتگو کاٹ کر پروگرام ختم کردینے والے چینل نے جب ایک بامقابلہ پانچ مولوی لڑتے دیکھے تو وائر لیس فون پر اینکر کو کہا گیا کہ جلتی پر تیل جھڑکتی رہو ہم پروگرام کا وقت آگے بڑھا رہے ہیں لیکن ، علامہ امین شہیدی کی جانب سےنکاح متعہ کو نکاح مسیار سے تشبیہ دینے پر تمام اہل سنت مولوی بالخصوص ناصبی مفتی عابد مبارک کو مرچیں لگ گئیں اور اس نے فوراً ٹال مٹول سے کام لیکر اسی میں عافیت جانی اوراینکر کو کہا کہ متعہ اہل تشیع اور امین شہیدی کے نذدیک جائز ہے اور ہمارے نذدیک حرام ہے بات ختم ہوگئی آپ کیوں ہمیں لڑوانا چاہ رہی ہیں چلیں نماز پڑھنے چلیں ۔ جس پر اینکر نے کہا کہ میں نے تو پروگرام کا وقت بھی بڑھوالیا تھا لیکن آپ نے تو بات ہی ختم کرڈالی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کے فروغ میں بول ٹی وی کاکردار بھی کالعدم دہشت گرد تنظیموں سے کم نہیں ہے ،بول نیوز کا وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ ہر سال ماہ مبارک رمضان اور ماہ محرم الحرام میں منعقدہ پروگرامات میں ایسے متناذعہ ایشوز کو ہوا دیتا ہے جس سے ملک کی پرامن اور تحاد بین المسلمین پر مبنی فضا ثبوتاژ ہوجاتی ہے ۔
پیمرا نامی ایک ادارہ پاکستان میں وجود تو رکھتا ہے لیکن اس کی رٹ کسی چینل پر دکھائی نہیں دیتی، پاکستان کے محب وطن شیعہ سنی عوام حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتےہیں کہ اس ملک دشمن غیر ملکی ایجنٹ چینل بول اور اسکی فرقہ وارانہ منافرت میں ملوث اینکر فضا اکبر خان پر مکمل پابندی عائد کی جائےجنہوں نے قومی سلامتی کو ایک بار پھر خطرے میں ڈالا ۔ کیوں کہ اس چینل کا مالک شعیب شیخ پہلے ہی جعل سازی، کرپشن اور ملک دشمن اقدامات میں جیل کاٹ رہا ہے۔