دنیا

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نئے مرحلے میں داخل

شیعیت نیوز: اسرائیل کی مرکزی عدالت میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے کرپشن کیسز کی دوبارہ تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران نیتن یاھو کی رہائش گاہ کے گرد سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔

اسرائیل کی جنرل پراسیکیوٹر لیات بین آرے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے میڈیا کی بڑی شخصیات کے ساتھ متبادل منفعت کی کوشش میں اپنے اختیارات کا ’’غیر قانونی‘‘ استعمال کیا۔

لیات کے مطابق وزیر اعظم نے خود کو حاصل وسیع حکومتی اختیار اسرائیل میں مرکزی ذرائع ابلاغ کے مالکان سے غیر مناسب طور پر فائدے کے واسطے استعمال کیا۔ اس کا مقصد اپنے ذاتی معاملات کو مضبوط بنانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کی تعداد 140 ہو گئی

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو پیر کے روز بیت المقدس میں ایک عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان پر کرپشن کیسز سے متعلق الزامات ہیں۔

نیتن یاہو پہلے حکومتی سربراہ ہیں جن کو منصب پر رہتے ہوئے سرکاری طور پر الزامات کا سامنا ہے۔ تاہم وہ خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل میں گذشتہ ماہ 23 مارچ کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ یہ دو سال کے اندر ہونے والے چوتھے غیر فیصلہ کن انتخابات ہیں۔اس کے نتیجے میں اسرائیل کو درپیش سیاسی جمود کا عرصہ طویل ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران چین شراکت داری امریکہ کیلئے چیلنج اور پاک ایران تعلقات کیلئے خوشی کا باعث ہے، سینیٹر مشاہد حسین

حالیہ انتخابات میں دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی نے پارلیمنٹ کی 120 میں سے 30 نشستیں حاصل کر لیں۔ تاہم حکومتی اتحاد تشکیل دینے کے حوالے سے پارٹی کے سربراہ نیتن یاہو کی قدرت ابھی تک خطرات میں گھری ہوئی ہے۔ اسرائیلی قانون حکومت تشکیل دینے کے لیے 28 دن کی مہلت دیتا ہے۔ اس مہلت میں دو ہفتوں کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button