عراق

عراق ،شام اور اردن کے لیے امریکی اور اسرائیلی نئے خصوصی منصوبےکا انکشاف

شیعیت نیوز: عراقی سیکیورٹی کے تجزیہ کار نے شام ، اردن اور عراق میں حشد الشعبی کو نشانہ بنانے اور خطے میں ایک بہت بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کے لئے ایک نئے امریکی اور اسرائیلی منصوبے پر خبردار کیا ہے۔

عراقی سیکیورٹی کے تجزیہ کار یاسر البدلی نے المعلومہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کے ساتھ سرحدی خطے میں واقع حشد الشعبی یونٹوں کو نشانہ بنانے کے لئے امریکہ کے ایک نئے خصوصی منصوبے کا انکشاف کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں جو نئی معلومات موصول ہوئی ہیں ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عراق شام کی سرحد پر امریکی فوجیوں کو استحکام بخشنے اور پینٹاگون میں تیار کردہ منصوبے کی بنیاد پر خطے میں ایک بڑا اڈہ قائم کرنے کا ایک امریکی صیہونی منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : محمد بن سلمان کی معزولی ان کے اقتدار میں باقی رہنے سے زیادہ خطرناک ہے، امریکہ

یاسر البدلی نے واضح کیا کہ حشد الشعبی اور سیکیورٹی فورسز کو آج عراق اور شام کے مابین سرحدی علاقے میں سب سے بڑے دشمنانہ منصوبے کا سامنا ہے۔

اس منصوبہ کے تحت کوشش کی جارہی ہے کہ امریکی استعماری اہداف کے حصول کے لیے عراق کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط منقطع کر دیے جائیں جس کے لیے عراق ،شام اور اردن کے علاقوں میں امریکی نقل و حرکت جاری ہے نیز اردن کے سکیورٹی کمانڈروں سے اس ملک میں امریکی نقل و حرکت کو پانچ کلو میٹر اندر تک پہنچانے کے لئے بات چیت جاری ہے۔

عراقی سیکیورٹی کے تجزیہ کارنے داعش کے خلاف امریکی زیرقیادت اتحادی افواج کی نقل و حرکت اور اس علاقے میں اپنی موجودگی کے لئے ان کے نئے طریقہ ٔ کار نیز خطے کے سب سے بڑے فوجی اڈے کی تعمیر کے امکان کے بارے میں متنبہ کیا جس کی قیادت امریکی اور اسرائیلی دونوں مل کر یں گے۔

یہ بھی پڑھیں : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کےخلاف ایران کا سخت مؤقف

انہوں نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں فوری کارروائی کرتے ہوئےضروری تحقیقات کرئے اور ایسا نہ ہونے دے تاکہ عراقی حشد الشعبی اور سکیورٹی فورسز اس منصوبے کا شکار نہ ہوجائیں۔

واضح رہے کہ یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی سربراہی میں داعش مخالف اتحادی افواج نے متعدد بار ان علاقوں میں عراق شام کے سرحدی علاقوں اور حشد الشعبی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

انھوں نے عراقی سرکاری قومی تنظیم حشد الشعبی کی صلاحیتوں کو مجروح کرنے کے لئے اپنی تمام کوششوں کو بروئے کار لایا۔

نیز انہوں نے سرحدوں پر اس تنظیم کے حفاظتی اقدامات کو نمایاں طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی ہے اور وقتا فوقتا اس کے علاوہ وہ عراق اور شام کے مابین سرحدی خلیج پیدا کرکے دہشت گردوں کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button