ایران

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کےخلاف ایران کا سخت مؤقف

شیعیت نیوز: ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ نے کہا ہے کہ توقع کی جاتی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ، امریکہ کی جانب سے کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک، دخل اندازی یا دباؤ کے بغیر جلد سے جلد ایران کی قانونی درخواست کا جواب دے۔

ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ عبدالناصر ہمتی نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے پھیلاؤ سے ترقی پذیر ممالک کی معیشت کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے اور ایران ان ممالک میں سے ایک ہے جو خطے میں اس وبا کے بُرے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

عبدالناصر ہمتی نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے باوجود ایران نے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوکر اچھی حکمت عملی اپنائی اور گزشتہ 9 مہینوں کے دوران، ایران کی معاشی شرح نمو 2۔2 فیصد تھی تاہم دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح ہمیں اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کیلئے مالی وسائل کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یوم الارض سرزمین فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کرنے کا دن ہے، مجلس شورائے اسلامی

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو بیماریوں کے منفی اثرات پر قابو پانے اور ان کی معاشی شرح نمو کو بحال کرنے کیلئے ضرورت مند ممالک کی مالی مدد کرنی ہوگی۔

عبدالناصر ہمتی نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اب تک 85 ممالک کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ دیا ہے اور اس فنڈ نے مناپ خطے کے ممالک کو تقریبا 16 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے، لیکن ہنگامی فنڈز کی درخواست کرنے والے سر فہرست ممالک میں سے ایک یعنی ایران کو ابھی تک بغیر کسی منطقی وجہ کے کسی قسم کا کوئی قرضہ نہیں دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ 15 اکتوبر 2020ء کو سرکاری نوٹ میں، یو ایس گروپ کے سی ای او کو ہدایت دی گئی کہ وہ قرضہ کے حصول کیلئے ایران کی درخواست کی مخالفت کریں۔ ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، امریکہ کی جانب سے کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک، دخل اندازی یا دباؤ کے بغیر جلد سے جلد ایران کی قانونی درخواست کا جواب دے۔

واضح رہے کہ اس اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سربراہ سمیت مناپ (MENAP) کےعلاقائی بینکوں کے وزرا اور مرکزی سربراہوں نے بھی حصہ لیا تھا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button