جنگ مآرب میں سعودی اتحاد کا کمانڈر ہلاک، دو سو جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیئے

شیعیت نیوز: سعودی اتحاد سے وابستہ دو سو جنگجوؤں نے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے سامنے ہتھیار ڈالیے۔
المیادین ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق یمن کی قومی حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسن العزی نے بتایا ہے کہ ہماری فوج نے اقوام متحدہ کے کوآرڈینٹر کی درخواست پر سعودی عرب کے حمایت یافتہ مستعفی صدر منصور ہادی کے جنگجوؤں کو پسپائی کا محفوظ راستہ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصور ہادی کے دو سو جنگجوؤں اور کمانڈر اپنے ہلکے اور بھاری ہتھیار چھوڑ کے علاقے سے نکل گئے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ صوبہ مآرب میں جارح سعودی اتحاد کا ایک اہم فوجی کمانڈرامین الوائلی ہلاک ہوگیا ہے۔ سعودی اتحاد نے امین الوائلی کو ایک ہزار فوجیوں کے ہمراہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فوس کے مقابلے اور مآرب کی آزادی روکنے کے لیے صوبہ الجوف سے مآرب روانہ کیا تھا۔
مذکورہ فوجی کمانڈر کی ہلاکت سے سعودی جنگی اتحاد کو مآرب کی جنگ میں بہت بڑا دھچکہ لگا ہے۔
واضح رہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے ایک ماہ قبل ملک کے اسٹریٹیجک صوبے مآرب کو سعودی اتحاد کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے وسیع فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا اور اب وہ صوبہ کے مرکزی شہر مآرب کے قریب پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پورے جزیرہ نمائے عرب میں یمن، میزائلوں کی کوالٹی اور رینج کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے
دوسری جانب یمنی فوج کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے آلۂ کاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران الحدیدہ میں 91 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یمن کے صوبے الحدیدہ پر جارح سعودی اتحاد کےجنگی طیاروں اور ڈرون نے پروازیں کیں، توپخانوں کے گولے اور میزائل داغے اور بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے حملے کر کے 91 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
یمن کے خلاف جنگ اور جارحیت کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب سوئیڈن میں صنعاء اور ریاض کے وفد کے مابین 18 دسمبر 2018 کو الحدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تاہم سعودی جنگی اتحاد نے اپنی ہی اعلان کردہ جنگ بندی کی ایک دن بھی پابندی نہیں کی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے بعض اتحادی ممالک، امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں کی حمایت کے زیر سایہ مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے کر رہے ہیں اس عرصے میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی جبکہ دسیوں لاکھ یمنی بے سر و سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔