خودساختہ اسرائیلی ریاست کی لبنان کو گیدڑ بھپکیاں

شیعیت نیوز: صیہونی فوج کے سربراہ نے دعوی کیا ہے کہ خودساختہ اسرائیلی ریاست لبنان میں ہزاروں اہداف کو نشانہ بنانے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
خود ساختہ اسرائیلی فوج کے سربراہ افیف کوشاوی نے کہا ہے کہ لبنان اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ لبنان میں ہزاروں اہداف ہمارے نشانے پر ہیں جنہیں تباہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
افیف شاوی کا کہنا تھا کہ لبنانی حکومت اورعوام حزب اللہ کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں۔ پیرس میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے دعوی کیا کہ حزب اللہ کے پاس رہائشی علاقوں کے اندر ہزاروں میزائل محفوظ ہیں، جن کا مقصد اسرائیل میں شہری اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔
قدس کی غاصب صیہونی فوج کے سربراہ کی جانب سے لبنان کے خلاف اس طرح کی گیدڑ بھپکی ایک ایسے وقت دی جارہی ہے کہ صیہونی حکومت 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ کے ہاتھوں شرمناک شکست کی تلخیوں کو بھول نہیں پائی ہے۔
حال ہی میں صیہونی میڈيا نے اپنے ہی ایک فوجی ذریعے کے حوالے یہ خبر دی تھی کہ جنگ کی صورت میں اسرائیل کو روزانہ کی بنیاد پر دوہزار راکٹوں کے حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نسلی امتیاز یورپی معاشرے کی ساخت تک سرائیت کر گیا، جوزف بوریل
دوسری جانب اسرائیل کی نام نہاد قومی سلامتی کونسل نے تل ابیب کے رد عمل کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ کی ہے۔
قدس کی غاصب حکومت کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کا ایک خط موصول ہوا ہے جس میں خودساختہ اسرائیلی ریاست کے خلاف اس کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے دائرہ کار کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کی نام نہاد قومی سلامتی کونسل نے تل ابیب کے رد عمل کا جائزہ لینے کے میٹنگ کی ہے جس میں حکام کے مطابق یہ فیصلہ ہوا ہے کہ حکومت کو اپنا ردِعمل 30 دن کے اندر اندر دینا ہوگا۔
ڈیڑھ صفحے کے خط میں تحقیقات کا خلاصہ بیان کیا گیا جو کہ 3 پہلوؤں پر تحقیقات کرے گا۔
1)غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف سنہ 2014 کی فوجی کارروائی،
2)اسرائیلی آبادکاری کی پالیسی،
3) 2018 میں ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج۔
واضح رہے کہ 2018 میں غزہ کی پٹی پر ہوئے فلسطینی احتجاج میں غاصب اسرائیلی فوج نے ظلم کی انتہا کردی تھی۔ کم از کم 214 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں 46 بچے بھی شامل تھے۔
مبصرین کے مطابق امریکی حمایت یافتہ قدس کی غاصب حکومت کے خلاف عالمی عدالت کی جانب سے کسی ٹھوس اقدام کی کوئی ضمانت موجود نہیں ہے۔