ایران

ایران سائنسی اور صنعتی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ملانے کو تیار ہے، ڈاکٹر صالحی

شیعیت نیوز: ڈاکٹرعلی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ ایران دنیا بھر کی سائنسی اور صنعتی طاقتوں کے ساتھ رقابت کی پوری توانائی رکھتا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا کہ پابندیوں کے نتائج دہشت گردی اور جنگی جرائم جیسے ہیں۔

یہ بات ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبرصالحی نے جوہری علوم و فنون ریسرچ اسکول کے زیراہتمام ایٹمی ٹیکنالوجی کے بارے میں منعقدہ ایک نمائش کے معائنہ کے موقع پر کہی ۔

ڈاکٹرعلی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ ایران نے علمی اور صنعتی طاقتوں سے پنجہ لڑانا شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ایٹمی توانائی کی صلاحیت و توانائی کے بہت سے شعبے ابھی پوشیدہ ہیں اور ہمارے ایٹمی ماہرین ایٹمی اور صنعتی طاقتوں کا مقابلہ کررہے ہیں ۔

ڈاکٹرعلی اکبرصالحی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ نیوکلیر میڈیسن کی تیاری انتہائی ترقی یافتہ ٹیکنالوجی ہے جو آسانی سے ہاتھ نہیں آتی۔ انہوں نے کہا ہم ایسی ریڈیومیڈیسن تیار کر رہے ہیں جن کی ایک ڈوز کی قیمت ستاون ہزار ڈالر کے برابر ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے بڑی صنعتی اور سائنسی طاقتوں کے پنجوں میں پنجہ ڈال دیا ہے۔

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یہ ہماری ایک عظیم کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبرصالحی نے جوہری علوم وفنون ریسرچ اسکول میں جاری نمائش کے موقع پر سرطان کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی دو ریڈیو میڈیسن کی رونمائی بھی کی ۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور اسرائیل کا ایران اور خطے کے بارے میں مشاورتی اجلاس

دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے پابندیوں کو غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا تباہ کن اور طویل المدتی نتائج دہشت گردی کی طرح وحشیانہ ہیں اور جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی طرح جنایت کارانہ ہے۔

یہ بات مجید تخت روانچی نے تنازعات میں بھوک اور قحط کے مسئلے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ خوراک کی عالمی عدم تحفظ سے نمٹنے ، ناکہ بندی اور پابندیوں کو ختم کرنے کو بین الاقوامی تعاون کو تقویت دینا ضروری ہے۔

بنیادی اصول کو ہر جگہ، ہر وقت اور ہر حالت میں، چاہے جنگ ہو یا امن ، سب کے لئے کھانے کے حق کے حصول کی ضمانت ہونا چاہیے۔ کیونکہ بھوک اور غذائی قلت سے آزادی ایک ناگزیر حق ہے۔

اس حق کے مکمل حصول کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک جامع نقطہ نظر اور فیصلہ کن اقدام اور غذائی عدم تحفظ کی تمام بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں جنرل اسمبلی ، معاشی اور سماجی کونسل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے متعلقہ خصوصی اداروں اور ایجنسیوں کی سرگرمیوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button