عالمی عدالت کی جانب سے بنجمن نیتن یاہو کو گرفتار کر لئے جانے کا خطرہ

شیعیت نیوز: صیہونی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے سبب بنجمن نیتن یاہو سمیت متعدد اسرائیلی اعلی حکام کو عالمی عدالت کی جانب سے گرفتار کر لئے جانے کا خطرہ لاحق ہے۔
صیہونی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق عائد امریکی پابندیوں اور بجٹ کی کمی کے باعث ممکن ہے کہ ہیگ کی عالمی عدالت ’’فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم‘‘ کے ارتکاب کے حوالے سے 10 سے زائد افراد پر فرد جرم عائد نہ کر پائے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی عدالت پر عائد پابندیوں کے باعث بعض کیسز سے متعلق قانونی کارروائی میں سالوں کا عرصہ لگ گیا ہے جبکہ اس کیس سے متاثر ہونے والے اسرائیلی حکام کے 3 گروہ ہیں؛ پہلا وہ جنہوں نے غزہ پر سال 2014ء میں مسلط کی گئی جنگ میں بنیادی کردار ادا کیا تھا، دوسرا گروہ ان صیہونی حکام کا ہے جو غزہ کے سرحدی بحران کا سبب بنے جبکہ تیسرا گروہ ان اسرائیلی حکام کا ہے جنہوں نےیہودی بستیوں میں مزید توسیع کا فیصلہ اٹھایا تھا۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو مذکورہ بالا تینوں گروہوں میں شامل جبکہ بنجمن نیتن یاہو سمیت اس وقت کے آرمی چیف بینی گینٹز اور غزہ پر مسلط جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر جنگ موشہ یعلون کے خلاف عالمی عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا امکان زیادہ ہے۔
صیہونی اخبار نے لکھا کہ ممکن ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ میں موثر کردار ادا کرنے والے صیہونی کمانڈروں کی شناخت عالمی عدالت کے لئے مشکل ہو تاہم غزہ کے شہر رفاہ میں ’’سیاہ جمعے‘‘ کے عنوان سے ہونے والے قتل عام کے بارے جاری ہونے والے بیانات کے مطابق، اسرائیلی جیواٹی بریگیڈ کے کمانڈر اوفر ونٹر کو تو بخوبی پہچانا جا سکتا ہے لہذا ممکن ہے کہ اس پر بھی فرد جرم عائد کر دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ نے عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی مخالفت کر دی
واضح رہے کہ ہیگ کی عالمی عدالت نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے فلسطینی سرزمین پر وقوع پذیر ہونے والے جنگی جرائم کی باقاعدہ تحقیق کا آغاز کر دیا ہے۔
دوسری طرف غاصب صیہونی وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے اسرائیلی جرائم کے خلاف تحقیق پر مبنی عالمی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی عدالت کے پاس اخلاقی و قانونی اعتبار سے کوئی اختیار موجود نہیں۔
یاد رہے کہ فلسطین کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم پر تحقیقات کے باعث جون 2020ء میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو نے عالمی عدالت کے خلاف امریکی پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا جبکہ عالمی عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل فاتو بنسوڈا اور تعلقات و تعاون اور عدالتی امور کے انچارج فاکیسو موچوچوکو ان پابندیوں کا براہ راست نشانہ بنے تھے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی نئے امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں مطالبہ کیا تھا کہ وہ عالمی عدالت پر عائد ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کو برقرار رکھے۔