اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

حماس کی بمبار کشتیاں صیہونی حکومت کے لیے ایک نئی پریشانی

شیعیت نیوز: اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومتی حلقوں میں اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی بمبار کشتیاں زیر بحث ہیں۔

عبرانی ٹی وی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس بات کی تشویش ہے کہ حماس بمبار کشتیاں حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق اسرائیلی ملٹر انٹیلی جنس سمندر میں فلسطینیوں‌ کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

حماس کے زیرانتظام نیول کمانڈو یونٹ کے واقعے کے بعد اس میں کوئی شک نہیں بچا کہ حماس اپنی بحری عسکری صلاحیت کو مزید تقویت دینے کے لیے بمبار کشتیاں تیار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ٹی وی چینل کے مطابق حماس اسرائیلی اتنصیبات ، سمندر میں اہداف اور جہازوں پر حملوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کے بعد انہیں ٹریننگ دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مسجد ابراہیمی میں نمازیوں‌ کے قتل عام کی یاد میں ‌ریلیاں، کئی فلسطینی زخمی

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جزیرہ نما النقب سے گرفتار ہونے والے ایک فلسطینی کے غزہ کی پٹی میں سرگرم اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ساتھ روابط تھے اور وہ حماس کے لیے جاسوسی کرتا تھا۔

عبرانی ٹی وی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جزیرہ نما النقب سے ایک کارروائی میں 43 سالہ محمد ابو عاذرہ کو گرفتار کیا۔ اس کی ماں غزہ کی پٹی سے تعلق رکھتی ہیں جب کہ اس نے خود بھی غزہ ہی کی ایک لڑکی کے ساتھ شادی کی ہے۔ وہ اکثر غزہ کی پٹی آتا جاتا رہا ہے اور اس کا اپنا گھر جنوبی تل ابیب میں ’’رخوفوت‘‘ کے مقام پر ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس عسکری معلومات کے حصول کے لیے لوگوں کی بھرتی کرتی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس نے ڈیڑھ سال قبل کچھ لوگوں کو جاسوسی کے لیے بھرتی کیا اور انہیں اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم کے مقامات کے بارے میں معلومات کے حصول کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

اسرائیلی خفیہ ادارے ’’شاباک‘‘ کا کہنا ہے کہ حماس غزہ اور اسرائیلی زیرقبضہ علاقوں میں آنے جانے والے فلسطینیوں کو جاسوسی کے لیے بھرتی کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button