اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

بے وزن چیزوں کا جواب دینا نہیں بنتا ، افواج پر انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت بہتر جواب دے رہی ہے، ترجمان پاک فوج

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی ایمرجنسی صورتحال نہیں ہے، مہینے میں ایک بار ڈی جی ایم اوز کے مابین رابطہ ہوتا ہے، اس رابطے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا

شیعیت نیوز: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(ISPR) کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے بے وزن چیزوں کا جواب دینا نہیں بنتا اور افواج پر انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت بہتر جواب دے رہی ہے۔

نجی ٹی وی کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جہاں پر جواب دینے کی ضرورت پڑتی ہے پاک فوج جواب دیتی ہے، جو انگلیاں اٹھاتے ہیں حکومت انہیں بہتر جواب دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے بے وزن چیزوں کا جواب دینا نہیں بنتا۔

یہ بھی پڑھیں: حضرت علی ایک جامع شخصیت کے مالک تھے، آپ کی شخصیت پیغمبر اکرم ۖکی تربیت کا معجزہ ہے،مرکزی صدر آئی ایس اوپاکستان

ترجمان پاک فوج نے پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عملدرآمد کرنے پر اتفاق کے حوالے سے کہا کہ ڈی جی ایم اوز رابطے کا میکنزم 1987 سے ہے، حالات چاہے جیسے ہوں دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان شیڈول کے مطابق رابطہ ہوتا ہے، اگر کوئی ایمرجنسی ہو تو شیڈول کے علاوہ بھی یہ رابطہ ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی ایمرجنسی صورتحال نہیں ہے، مہینے میں ایک بار ڈی جی ایم اوز کے مابین رابطہ ہوتا ہے، اس رابطے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، دونوں ممالک نے زمینی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اتفاق کیا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے اور 2003 کے معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے معاہدے پر 2013 تک بہتر عمل ہوا لیکن 2014 سے لے کر اب تک سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے دونوں اطراف جانی اور مالی نقصان ہو رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ عراق کے ٹھکانوں پر امریکہ کے جنگی طیاروں کی بمباری، ایک شخص شہید

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے معاملے میں ہم آج بہتر پوزیشن پر کھڑے ہیں، آپریشن ردالفساد کے ذریعے ہم نے دہشت گردی اور اس کے اثرات پر قابو پایا ہے جبکہ مجموعی طور پر سیکیورٹی صورتحال بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے کی اپنی ایک جغرافیائی اہمیت ہوتی ہے، اسی کے مطابق تمام ممالک فیصلے کرتے اور آگے بڑھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button