اہم ترین خبریںپاکستان

ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے شیعہ مقتول اعلیٰ افسران کے قاتل عدالت سے بری ،انصاف کا تماشہ ،ریاست خاموش

شہید ہونے والے بھائی کوئی عام افراد نہیں تھے ۔ نیر عباس زیدی ورلڈ بینک اور ناصر عباس زیدی یو این او کے اعلی عہدے دار تھے اور ایسے لوگوں کو ، پچیس ہزار دیگر شیعوں کی طرح ، موٹر سائیکل پر سوار افراد آئے، لمحوں میں گولیاں چلائیں ، اور مار کر چلے گئے ۔ صرف اسلئے کہ یہ شیعہ تھے ۔ صرف اسلئے کہ مارنے والے کے نزدیک یہ کافر تھے اور انہیں زندہ رہنے کا حق نہیں تھا ۔

شیعیت نیوز: آپ کو یاد ہو گا 29 اکتوبر 2016 کراچی ناظم آباد میں ریاست کی نا جائز اولاد (کالعدم لشکر جھنگوی ، اہلسنت و الجماعت سپہ صحابہ) کی فائرنگ سے 5 شیعہ شہید ہوئے تھے جن میں تین سگے بھائی باقر عباس زیدی، نیر مہدی اورناصر عباس شامل تھے زخمیوں میں شہید باقر عباس زیدی کا 15سالہ بیٹا مرتضیٰ زیدی اور تینوں بھائیوں کے چچا محمد ذکی بھی زخمی ہوئے تھے ۔

شہید ہونے والے بھائی کوئی عام افراد نہیں تھے ۔ نیر عباس زیدی ورلڈ بینک اور ناصر عباس زیدی یو این او کے اعلی عہدے دار تھے اور ایسے لوگوں کو ، پچیس ہزار دیگر شیعوں کی طرح ، موٹر سائیکل پر سوار افراد آئے، لمحوں میں گولیاں چلائیں ، اور مار کر چلے گئے ۔ صرف اسلئے کہ یہ شیعہ تھے ۔ صرف اسلئے کہ مارنے والے کے نزدیک یہ کافر تھے اور انہیں زندہ رہنے کا حق نہیں تھا ۔

یہ بھی پڑھیں: جب امریکہ عملی اقدامات اٹھائے تب ایران جوہری وعدوں کو پورا نبھائے گا، اسماعیل بقائی

ان بھائیوں کے قاتل ، کالعدم لشکر جھنگوی اور سپہ صحابہ اہلسنت و الجماعت کے جانے پہچانے کارکن ہیں ۔ الیاس المعروف بوبی اور عاصم المعروف کیپری ۔ ان دونوں کو دسمبر 2020 میں ایف سی کراچی کے ایک امامبارگاہ پر حملہ کرنے کی وجہ سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے ۔ 2018 میں ان ہی دونوں کو ملٹری کورٹ نے امجد صابری شہید کو قتل کرنے پر بھی سزائے موت سنائی تھی ۔ بوبی اور کیپری دونوں کو عدالت نے شہید نیر عباس اور شہید ناصر عباس کے مقدمے سے بری کر دیا ہے ۔ یاد رہے ، یہ دونوں اس قتل کا اعتراف کر چکے ہیں ۔ یہ دونوں اس مقدمے میں نہ سہی ، کسی اور مقدمے میں سزا کے حقدار ہو ہی جائینگے ۔

سوال یہ کہ کیپری یا بوبی تو محض ہرکارے ہیں ۔ ان قاتل تنظیموں کے سربراہ احمد لدھیانوی، اورنگزیب فاروقی، عطا دیشانی، رمضان مینگل، مسرور جھنگوی ، معاویہ اعظم، مسعود عثمانی اصل قاتل ہیں جو ان کی ڈوریاں ہلاتے اور انہیں دہشتگرد بناتے ہیں ۔ ان کی گرفت کیوں نہیں ہوتی ؟ ان کو کیوں جلسے کرنے کی اجازت ہے ؟ الیکشن لڑنے کی اجازت ہے؟

یہ بھی پڑھیں: کراچی، ملعون اورنگزیب فاروقی کے خلاف سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج

پھر سوال اس کیوں پر بنتا ہے ۔ اگر سب جانتے بھی ریاست خاموش ہے ، تو کیوں خاموش ہے؟ یا آپ ان لوگوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ؟ یا آپ ان سے ڈر چکے ہیں ؟ یا آپ خود ریاست کے اندر ریاست بنا رہے ہیں تاکہ آپ کے اپنے مفادات حاصل کئے جا سکیں ؟ لیکن اگر ان سوالوں کے جواب شاید کبھی بھی نہ مل سکیں گے ، اور جو سوال اٹھائے گا ، اسے غدار کہہ کر اٹھا لیا جائے گا ۔ یہ صورتحال بد سے بدترین ہی ہو گی جب تک ہر پاکستانی آگے بڑھ کر یہ جائز ، آئینی اور عین انصاف پر مبنی سوالات نہ پوچھے ۔

تو اب جو ہم پیچھے رہ گئے ہیں ، ان سے بغیر کسی تحریک و تنظیم کیطرف اشارہ کئے من حیث القوم ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے ۔ آواز اٹھائیں ۔ سوال کریں ۔ اپنے قاتلوں کو پہچانیں ۔ قاتل اعلانیہ بتاتے ہیں کہ ہم شیعوں کو زندہ نہیں چھوڑیں گے ، خطوط تقسیم کرتے ہیں ، شیعہ بستیاں اجاڑتے ہیں ۔ آپکی جو بھی مصلحتیں ہوں ، خدارا اپنے قاتلوں ، اپنی قوم کے قاتلوں سے برات کا اظہار کریں ۔ شیعہ لاشیں گرتی رہیں گی کہ یہ کہیں اوپر طے شدہ ہے ، کم سے کم آپ تو آزاد رہیں ۔ کم سے کم آپ تو سیاہ کو سیاہ اور سفید کو برملا سفید کہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button