ایرانی بارڈر سیکورٹی فورس کی زبردست کاروائی، ساتھی کو دشمنوں کے چنگل سے آزاد کرایا

شیعیت نیوز: ایران کے بارڈر سیکورٹی فورس کے یرغمال بنائے گئے 2 اہلکار آزاد ہوکر ملک واپس آگئے ہیں۔
ایران کی سرحدی پولیس کی کمان نے ایرانی بارڈر سیکورٹی فورس کے دو اہلکاروں کے دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد ہونے اور ان کی وطن واپسی کی خبر دی ہے۔
ایرانی پولیس کے سرحدی شعبے کے کمانڈر علی گودرزی نے جمعرات کو بتایا کہ دہشت گردوں اور انقلاب مخالف گروہ جیش العدل نے بارڈر سیکورٹی فورس کے دو اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا جو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی خفیہ ایجنسی کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں آزاد کرا لیئے گئے۔
واضح رہے کہ 15 اکتوبر کو ایرانی بارڈر سیکورٹی فورس کے 14 اہلکار جنوب مشرقی علاقے کی میر جاوہ سرحد کے زیرو پوائنٹ پر تعینات تھے جن کو انقلاب مخالف دہشت گرد گروہ نے اغوا کر لیا تھا۔
ان اہلکاروں میں سے 12 متعدد طریقوں سے آزاد ہوئے اور صرف دو اہلکار دہشت گردوں کے قبضے میں تھے جو بدھ کے روز آزاد ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں : سبی میں یوم یکجہتی کشمیر ریلی پر بھارت نواز دہشت گردوں کا دستی بم حملہ، 16 افراد زخمی
دوسری جانب ایران کے وزیردفاع نے کہا ہے کہ امریکی اور صیہونی حکومتیں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے دہشت گردی کو بطور ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہیں۔
بنگلور میں انڈین اوشین ریجن آئی او آر کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی کا کہنا تھا کہ حالیہ عشرے کے دوران بڑی طاقتوں کے اقدامات اور پالیسیوں کا نتیجہ، تشدد، انتہاپسندی، دہشت گردی، قتل و غارت گری، سرحدی اختلافات، جنگ، بدامنی اور تباہی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ عالمی معاہدوں کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنا، امن لانے والے معاہدوں سے علیحدگی، عدم ہم آہنگی کا الزام لگا کر اقوام متحدہ اور عالمی ادارۂ صحت کو نشانہ بنانا اور ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے نکل جانا ایسی واضح مثالیں جن کے پیش نظر، بڑی طاقتوں اور ان کے وعدوں پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
بریگیڈیئر جنرل حاتمی نے ایک بار پھر تہران کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ایران خطے میں فوجی محاذ آرائی، اسلحہ کی دوڑ اور باروت کے انبار لگانے کے حق میں نہیں اور ایسی سرگرمیوں کو غیر قانونی سمجھتا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے کہا کہ بحر ہند کا خطہ عالمی امن کے حوالے سے زبردست گنجائشوں کا حامل ہے اور اسے دنیا کے لیے ایک مثال بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے۔