دنیا

ایٹمی معاہدے کی پابندی میں یورپ کو شکست ہوئی، جوزپ بورل

شیعیت نیوز: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران ایران اور یورپی کمپنیوں کے مابین قانونی تجارت کی یورپی یونین حمایت نہ کر سکی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ایران کے ساتھ تجارتی امور کے فروغ کے میکنیزم پر کافی وقت لگا لیکن اس میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں : تہران واشنگٹن کے ساتھ دو فریقی مذاکرات نہیں کرے گا، ترجمان خطیب زادہ

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین تجارتی شرکاء کیلئےمالی خدمات حاصل کرنے کیلئے دوسرے راستوں کا جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ، یورپی سفارتکاری کا اہم نتیجہ تھا لیکن جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے اور ایران کے خلاف ٹرمپ حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کئے جانے کے بعد اس پر سوالیہ نشان لگ گیا۔

یہ بھی پڑھیں : سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ، کورونا کے سبب بند تمام مزارات اولیاء زائرین کیلئے کھولنے کا اعلان

واضح رہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی جانب سے اس قسم کے بیانات اور اعترافات کے باوجود کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ٹرمپ کی حکومت 2018 میں جوہری معاہدے سے نکل گئی۔

دوسری طرف کوئنسی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر تجزیہ کار نے جوہری معاہدے سے متعلق نئی ​​امریکی انتظامیہ کے طرز عمل کو کسی بھی کارروائی سے پہلے اتحادیوں سے مشاورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں شاید کوئی آسان واپسی کا امکان نہ ہو۔

انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کی خصوصیت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ بائیڈن کی حکومت کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ حقیقت میں ان کی حکومت کے بہت سارے ممبر اعتدال پسند ہونے کے بجائے ترقی پسند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بائیڈن سب سے زیادہ ترقی پسند صدر ہوسکتے ہیں جو ہم نے فرینکلن روزویلٹ کے بعد اب تک دیکھا ہے۔

امریکی تجزیہ کار نے کہا کہ بائیڈن خاص طور پر خارجہ پالیسی کے امور پر قائد بنیں گے؛ ان کے تقرر کردہ زیادہ تر افراد اپنے کیریئر کی ترقی کیلئے ان پر وابستہ اور وفادار ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button