عراق

بغداد کے خونی دھماکوں میں جو بائیڈن کیلئے سعودی پیغام چھپا تھا، عباس العرادوی

شیعیت نیوز: عراق کے معروف لکھاری و تجزیہ نگار عباس العرادوی نے دارالحکومت بغداد میں جمعرات کے روز ہونے والے خونی بم دھماکوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہیں نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے لئے اس سعودی پیغام کا حامل قرار دیا ہے کہ امریکہ عراق سے اپنی افواج کو ہرگز باہر نہ نکالے!

عباس العرادوی نے فارس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انجام دیئے گئے اس جرم میں متعدد پیغامات پوشیدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس حادثے کے متعدد پہلوؤں کو بآسانی جانچا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دھماکے سے دہشت گردوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ہنوز عراق میں موجود ہیں اور دارالحکومت کے عین وسط میں ایسے وحشیانے حملے کر کے وہ 5 سال قبل کی صورتحال کو یاد دلانا چاہتے ہیں جب دہشت گرد بموں سے لیس اپنی خودکش گاڑیوں کے ساتھ عام لوگوں کے درمیان آ آ کر زوردار دھماکے کیا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : غرب اردن میں ایک اور فلسطینی نوجوان شہید، فلسطینی چرواہوں پر حملہ

معروف عراقی مصنف و تجزیہ نگار نے تاکید کی کہ اس دھماکے میں امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن کے لئے سعودی عرب کا یہ پیغام بھی پوشیدہ تھا کہ امریکی فوجیوں کو عراقی سرزمین نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ عراقی قوم میں تفرقہ اندازی اور ان کے قتل عام کے لئے سعودی شاہی حکومت کی جانب سے امریکہ کو اربوں ڈالر ادا کئے جا چکے ہیں۔

عباس العرادوی نے کہا کہ سعودی شاہی حکومت نے اس دھماکے کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ عراقی سرزمین سے امریکی افواج کے انخلاء کی صورت میں خودکش بمبار واپس لوٹ آئیں گے اور حتی عراق میں موجود امریکی مفادات کو بھی نشانہ بنائیں گے جس سے امریکی منصوبہ بندی درہم برہم ہو جائے گی۔

عباس العرادوی نے اس رپورٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خودکش حملہ آوروں میں سے ایک سعودی شہری تھا جو عرعر نامی سرحدی گذرگاہ سے ٹرک ڈرائیور کے طور پر عراق میں داخل ہوا تھا، کہا کہ اس سعودی دہشت گرد کو بھی ان 5,000 دوسرے سعودی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا جائے جن کے متعفن جنازے؛ خونریزی کی سعودی لت پوری کرنے کی خاطر عام لوگوں کے عین درمیان واقع مزاروں، امام بارگاہوں، کارروانوں، بازاروں، پارکوں اور نجی باغوں میں پھٹ کر بکھر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی آرمی چیف کا فوجیوں کو ایران کے جوہری پروگرام پر حملے کی تیاری کا حکم

عباس العرادوی نے عراقی حکومت کی جانب سے پیشرفتہ سکیورٹی پالیسی کی عدم موجودگی کی صورت میں خودکش دھماکوں کے پلٹ آنے پر خبردار کیا اور کہا کہ عراقی حکومت کی سکیورٹی پالیسی معروضی حالات سے لاتعلق اور دہشت گردی کو قابو کرنے کے لئے ضروری مہاتوں سے عاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ملک کی اندرونی سکیورٹی خصوصا دہشت گردی کے خلاف انٹیلیجنس مقابلے میں حشد الشعبی کو شریک کرنا ضروری جانتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس دھماکے میں 32 بے گناہ شہری شہید اور 110 زخمی ہو گئے تھے جبکہ عالمی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button