ترکی: فتح اللہ گولن گروپ کے ساتھ رابطے کے الزام میں مزید 160 افراد گرفتار

شیعیت نیوز: ترک حکومت نے امریکہ میں مقیم ترک عالم دین فتح اللہ گولن کی تحریک سےتعلق کےشبہ میں 238 فوجیوں کی گرفتاری کاحکم دے دیا ہے۔
ترک خبرایجنسی اناطولی کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے 160 افراد کو مبینہ طورپر2016 کے ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 218 حاضر سروس اہلکاروں سمیت مشتبہ افراد پر الزام تھا کہ وہ ایف ای ٹی او کے ارکان سے پے فون کے ذریعے مسلسل رابطے میں تھے۔
یاد رہے کہ انقرہ کی حکومت فتح اللہ گولن اور اس کے طرفداروں پر، سرکاری اداروں میں اثرو رسوخ کے سبب 15 جولائی 2016 کو ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا الزام عائد کرتی ہے۔
ترکی میں ہونے والی اس فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ، بڑے پیمانے پر لوگوں کی گرفتاری اور عدلیہ کے حکام ، پولیس اہلکاروں اور یونیورسٹی اساتذہ کو ان کے عہدوں سے معزول کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا جو اب بھی جاری ہے۔
فتح اللہ گولن نے بارہا ترک حکومت کے الزامات کی تردید کی ہے اوران الزامات کی تحقیق کے لئے ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عرب ممالک ایران کے ساتھ اپنے مذاکرات کو دوبارہ شروع کریں، قطری وزیر خارجہ
دوسری جانب استبنول میں حماس کے دفتر کو بند کرنے کی شرط پر اسرائیلی سفیر کو انقرہ بھیجا جائے گا۔
خودساختہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات میں فروغ کی ترک صدر اردغان کی خواہش کے برخلاف نیتن یاہو کو انقرہ تل ابیب تعلقات میں فروغ کی زیادہ جلدی نہیں ہے۔ اخبار یدیعوت آحارونوت نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی کے ساتھ پہلی والی سطح پر تعلقات کی بحالی کے لئے تل ابیب نے انقرہ پر حماس کا نمائندہ دفتر بند کرنے پر زور دیا ہے۔
صیہونی اخبار کے مطابق اگرچہ تل ابیب نے ترکی اسرائیل تعلقات کو ماضی کی سطح پر برقرار کرنے کے انقرہ کے سامنے بہت سی شرائط رکھی ہیں تاہم استنبول میں واقع حماس کے دفتر کی بندش کو بنیادی شرط قرار دیا جا سکتا ہے۔
اخبار کے مطابق فریقین کے درمیان سفارتی تعلقات کی پھر سے بحالی اور خود ساختہ و غاصب ریاست کے سفیر کی واپسی کی ایک ہی صورت ہے کہ ترکی حماس کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا اعلان کرے۔
صیہونی اخبار کے مطابق استنبول میں واقع حماس کا دفتر کافی بڑا ہے جہاں اسرائیل کی جیلوں سے آزاد ہونے والے فلسطینی سرگرم عمل ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا چاہتا ہے تاہم فلسطین کے تعلق سے تل ابیب کی پالیسیاں اس کام میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ اردوغان کے مطابق کہ انقرہ اور تل ابیب کے درمیان بات چیت اور انٹیلیجنس کے شعبے میں تعاون کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔