مقبوضہ فلسطین

اسلامی جہاد کا فلسطین میں مشترکہ جامع سیاسی پروگرام تشکیل دینے کا مطالبہ

شیعیت نیوز: اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے تمام فلسطینی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مل کر ایک ایسا جامع سیاسی پروگرام تشکیل دیں جس میں تمام فلسطینی قوتوں کو شامل ہونے اور اپنا سیاسی کردار ادا کرنے کا موقع ملے۔

رپورٹ کے مطابق اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل نے تہران میں منعقدہ فلسطین کانگرنس سے ویڈیو کے ذریعے خطاب میں کہا کہ فلسطینی قوم کواپنے حقوق کے حصول اور اپنے وطن کے دفاع کے لیے ایک مشترکہ اور جامع سیاسی پروگرام کی ضرورت ہے جس میں مزاحمت کو بھی شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات کا اسرائیلی حکومت کے ساتھ ویزا فری معاہدہ معطل

ان کا کہنا تھا کہ مسلح مزاحمت فلسطینی قوم کے سلب کیےگئے حقوق کے حصول کے لیے ضروری ہے۔ یہ مزاحمت ہی ہے جو قابض دشمن پر خوف طاری کرتی ہے۔

تہران میں منعقدہ ’’غزہ مزاحمت کی علامت‘‘ کانفرنس سے خطاب میں اسلامی جہاد کے سربراہ نے کہا کہ فلسطین میں جامع اور مشترکہ سیاسی پروگرام کے فقدان نے مشترکہ سیاسی ویژن پیدا کرنے میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی قوم میں اعتماد کا فقدان پیدا ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جہاد دیگر فلسطینی قوتوں کے ساتھ مل کر مزاحمت اور جہاد کا پرچم بلند کرے گی اور ہماری جدو جہد فلسطین کی مکمل آزادی اور فلسطینی پناہ گزینوں‌کی واپسی تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کو تسلیم کرلیں! سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

زیاد النخالہ نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کا انتخابات کا اعلان مسلسل اور غیرمعمولی دبائو کا نتیجہ ہے۔ نئے انتخابات کا مقصد فلسطین میں ایک ایسی نمائندہ حکومت کا قیام ہے جسے عالمی برادری تسلیم کرے اور وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا بند دروازہ کھول سکے۔

دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کی غاصب اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے ایک محافظ کو فرائض کی انجام دہی کے دوران حراست میں لے لیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے باب مجلس کے قریب تعینات محافظ طارق صندوقا کو اغوا کر لیا۔ صندوقا کو قدیم بیت المقدس کے پولیس اسٹیشن میں تحقیقات کے لئے منتقل کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب ڈاکار ریلی کار ریس مقابلے میں اسرائیل کی شرکت

سنہ 2020 کے دوران اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے 13 محافظین اور ملازمین کو مختلف حیلوں بہانوں سے مسجد میں داخلے سے روک دیا تھا۔

قابض اسرائیلی حکام اور بیت المقدس میں اس کی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنے کا اختیار اپنے قبضے میں لے رکھا ہے اور وہ اس اختیار کا استعمال کرتے ہوئے نمازیوں اور محکمہ اوقاف کے ملازمین کے قبلہ اول میں داخلے پر پابندی لگا دیتے ہیں۔ اسرائیل اور دیگر علاقائی فریقوں کے درمیان معاہدوں کے مطابق بیت المقدس کی مسلمان اور عیسائی مقامات مقدسہ کا انتظام کار اردن کے پاس ہے مگر اس کے باوجود اسرائیل اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لئے آنے والوں پر پابندی لگاتا رہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button