ایران

ایران کا سب سے بڑا بحری جنگی جہاز ’’مکران‘‘ ایرانی بحریہ کے حوالے

شیعیت نیوز: 121 ہزار ٹن وزنی بحری جنگی جہاز ’’مکران‘‘ کو آج صبح ایک باضابطہ تقریب کے دوران ایرانی بحریہ کے حوالے کر دیا گيا۔

اطلاعات کے مطابق یہ بحری جنگی جہاز 228 میٹر لمبا ئی، 42 میٹر چوڑائی اور ساڑھے 21 میٹر اونچائی کے ساتھ ایران کا سب سے بڑا جنگی بحری جہاز ہے جو سمندر میں 15 ناٹیکل مائل کی رفتار کے ساتھ حرکت کر سکتا ہے۔

مکران سے موسوم اس بحری جنگی جہاز پر بیک وقت پانچ ہیلی کاپٹروں کی گنجائش موجود ہے، جس کی بنا پر اسے ایک چلتا پھرتا نیول ائیربیس بھی کہا جا سکتا ہے۔

121 ہزار ٹن وزنی اس متحرک جزیرے کو آج صبح ایک باضابطہ تقریب کے دوران ایرانی بحریہ کے حوالے کر دیا گيا۔ اس موقع پر ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، سمیت اعلی فوجی حکام بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں : تیونسی پائلٹ کی تل ابیب جانے سے انکار پر نوکری سے چھٹی

دوسری جانب ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے سربراہ علی رضا تنگسیری نے خلیج فارس میں کامل امن و سلامتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس کا مکمل کنٹرول ایرانی بحریہ کے ہاتھ میں ہےالبتہ غیر علاقائی طاقتیں خلیج فارس کے امن کے لئے خطرہ ہیں۔

ایرانی سپاہ کی بحریہ کے سربراہ نے خلیجف ارس میں امریکی بحریہ کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے کی سالگرہ کے موقع پر ایک پروگرام میں خلیج فارس میں امن و سلامتی کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس میں مکمل طور پر امن برقرار ہے البتہ غیر علاقائی طاقتیں جو دور دراز سے ہمارے علاقہ میں حاضر ہوئی ہیں ان کی طرف سے خطے کی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

انھوں نے کہا کہ غیر علاقائی طاقتیں علاقائي ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے سلسسلے میں خطے میں موجود ہیں۔

ایرانی سپاہ کی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ دفاعی طاقت میں اضافہ سے ہی دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے دشمن ہمارے گھر کے قریب پہنچ گيا ہے ، وحشی دشمن کے مقابلے میں ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے آج ہم اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ ہم دشمن کے کسی بھی احمقانہ اقدام کا منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ خطے میں دشمن کی نقل و حرکت پر ہماری قریبی نظر ہے ہماری بحری مشقوں سے دشمن کے دل پر دھاک بیٹھ جاتی ہے۔ ہم اپنی قومی اور ملکی دفاع کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button