اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی حکومت وریاست کی نااہلی وناکامی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ 

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ تفتیش چل رہی ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تین تین سال درخواست زیر سماعت رہی، 26، 26 بار آپ کو مواقع دیے ہیں، جب آپ نے کام نہیں کرنا تو عدالت نے کام کرنا ہے، سیکرٹری داخلہ کیوں نہیں آئے؟۔

شیعیت نیوز: جبری لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی حکومت کی نااہلی اور ریاست کی ناکامی ہے جبکہ تمام سیکورٹی ایجنسیاں شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوگئی ہیں۔

ہائی کورٹ میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر اعلیٰ افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی کیلئے آخری مہلت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا علامہ حسن ظفر نقوی سے ٹیلیفونک رابطہ، والدہ کے انتقال پر تعزیت

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مغوی پیش نہ ہوا تو متعلقہ افسران تیاری کر کے آئیں جیل بھیجوں گا۔ عدالت نے اغوا کے وقت کے سیکرٹری داخلہ، دفاع اور آئی جی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

دوران سماعت ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملک نعیم اقبال اور اس وقت کے تفتیشی افسر گلفام وڑائچ، اسٹیٹ کونسل ایڈووکیٹ حسنین حیدر تھیہم عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے صرف وردیاں پہنی ہے، کام کسی نے نہیں کرنا، ریاست غیر قانونی کاموں سے ملک کی خدمت نہ کرے، مقدمہ چھ سال سے درج ہے ، اب کیا اسٹیٹس ہے ؟۔

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ تفتیش چل رہی ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تین تین سال درخواست زیر سماعت رہی، 26، 26 بار آپ کو مواقع دیے ہیں، جب آپ نے کام نہیں کرنا تو عدالت نے کام کرنا ہے، سیکرٹری داخلہ کیوں نہیں آئے؟۔ جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو جواب دیا کہ سیکرٹری داخلہ بیمار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیعہ ، سنی ، بریلوی ، دیوبندی علماء نے سانحہ مچھ میں انسانیت سوزی کو بدترین مثال قرار دے دیا

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ سب نے مذاق بنایا ہوا ہے سیکرٹری داخلہ سمیت سب کے خلاف کارروائی کرونگا، سیکرٹری داخلہ کو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں، چھ چھ سالوں سے آپ نے لوگوں کو اٹھایا ہوا ہے، ریاست نے ہی جواب دینا ہے دوسرے ملک سے کوئی نہیں آئے گا جواب دینے، مسنگ پرسنز حکومت کی نااہلی اور ریاست کی ناکامی ہے، اسلام آباد پولیس صرف چھوٹے چھوٹے جرائم کو روک سکتی ہے، لوگوں کو بازیاب کرانا انکے بس کی بات نہیں،عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہو گی، تمام سیکورٹی ایجنسیاں شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوگئیں، اگلی سماعت پر اگر فریقین پیش نہ ہوسکے تو وارنٹ گرفتاری جاری کرونگا، کسی نے ملک سے بھاگ جانا ہے تو بھاگ جائے، عدالتی احکامات پر عملدرآمد کروا کر رہونگا، ان سب کے خلاف کارروائی کے بعد موجودہ آئی جی اور موجودہ سیکرٹری داخلہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جتنی آپ لوگوں نے ڈیوٹی کی بہت ہے، آپ سب کو بڑوں سمیت گھر بھیج دونگا۔عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button