اہم ترین خبریںعراق

ایرانی سرحد کے قریب 60 کلومیٹرز کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر دیا ہے۔ حشد الشعبی

شیعت نیوز : عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس حشد الشعبی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے جاری ماہ جولائی کے دوران ایرانی سرحد کے قریب 60 مربع کلومیٹرز کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر دیا ہے۔

عرب ای مجلے المعلومہ کے مطابق صوبہ دیالی میں حشد الشعبی کے ترجمان سید صادق الحسینی نے کہا ہے کہ ایرانی سرحد کے ساتھ واقع عراقی صوبہ دیالی میں جاری حشد الشعبی کے کلین سویپ آپریشن کے دوران آخری اطلاعات کے مطابق 60 کلومیٹرز کا علاقہ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش کے دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔

عراقی صوبہ دیالی میں حشد الشعبی کے ترجمان سید صادق الحسینی نے میڈیا کو بتایا کہ اس کلین سویپ آپریشن کے دوران پورے صوبے کے اندر 14 مقامات پر مختلف قسم کے آپریشنز انجام دیئے گئے ہیں جن میں متعدد دشوار گزار پہاڑی علاقے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ کے اندر جاسوس بھرتی کرنا اب کہیں زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ صیہونی اخبار

صادق الحسینی نے کہا کہ صوبے کے اندر جاری حشد الشعبی کے کلین سویپ آپریشن کے دوران بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے بنائے گئے متعدد خفیہ ٹھکانوں کو دریافت کر کے وہاں سے ملنے والی درجنوں خودکش جیکٹس اور دھماکہ خیز مواد سے بھری خود کش گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے اس آپریشن کے دوران زرعی علاقوں کے اندر سینکڑوں کلومیٹرز پر حاوی ہائی ویز اور حمرین نامی علاقے کے اندر واقع متعدد دشوار گزار پہاڑی مقامات کو بھی کلیئر کر دینے کی اطلاع دی ہے۔

دوسری جانب عراقی پارلیمنٹیرین اور عراقی پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی و دفاع کے رکن بدر الزیادی نے اپنے ایک بیان میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بصرہ میں کویت کے ساتھ واقع بارڈر کراسنگ ’’جریشان‘‘ پر امریکی بین الاقوامی اتحاد کا قبضہ عراقی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عرب ای مجلے عراقی24کے مطابق بدر الزیادی نے کھلے الفاظ میں کہا کہ عراق و کویت کے درمیان واقع اس بارڈر کراسنگ پر عراقی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں اور یہ امر ملکی خودمختاری اور حاکمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عراقی پارلیمنٹیرین نے کہا کہ عراقی پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع و قومی سلامتی اس بارڈر کراسنگ کے حوالے سے جاری ہفتے کے دوران اجلاس بلائے گی کیونکہ تمام بارڈر کراسنگز پر عراقی حکومت کا تسلط انتہائی اہم ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button