یمن

سعودی عرب باز نہ آیا تو اسپتال قبرستان بن جائیں گے، یمن کے وزیر صحت کا انتباہ

شیعت نیوز : یمن کے وزیر صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر سعودی جنگی اتحاد نے تیل لانے والے جہازوں کو روکے رکھا تو پھر یمن کے اسپتال مریضوں کے قبرستان میں تبدیل ہوجائیں گے۔

صنعا سے ہمارے نمائندے کے مطابق یمن کے وزیر صحت طہ متوکل نے بتایا ہے کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے آکسیجن تیار کرنے والے تین کارخانوں کی بندش نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور ملک بھر کے اسپتالوں اور طبی مراکز کے انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں زیر علاج ہزاروں مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ عراق کے خلاف کاروائی ناقابل قبول ہے، نوری المالکی

یمن کے وزیر صحت نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے انتہائی نگہداشت، ایمرجنسی اور اسی طرح پیتھالوجی جیسے اہم شعبوں کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے مختلف صوبوں میں کورونا وائرس کے مقابلے کے لیے قائم کیے جانے والے آئسولیشن وارڈ بھی عملی طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔

یمن کے وزیر صحت طہ متوکل نے سعودی جنگی اتحاد کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمن کا محاصرہ بدستور جاری ہے اور سعودی جنگی اتحاد، تیل بردار بحری جہازوں کو الحدیدہ کی بندرگاہ پہنچنے نہیں دے رہا جس کی وجہ سے اسپتالوں اور طبی مراکز کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔

یمن کے وزیر صحت نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے فوری مدد کی درخواست کی۔ انہوں نے تیل بردار بحری جہازوں کو سعودی اتحاد کے قبضے سے جھڑانے کے لیے ریاض حکومت پر دباؤ ڈالے جانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ یمن آنے والے تمام بحری جہازوں کی جانچ پڑتال کرتی ہے، لہٰذا سعودی جنگی اتحاد کے پاس انہیں روکنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

یمن کی نیشنل پیٹرولیم کمپنی نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ سعودی عرب نے یمن کے لیے ایندھن اور غذائی اشیا لانے والے پندرہ بحری جہازوں کو روک رکھا ہے اور انہیں الحدیدہ کی بندرہ گاہ کی جانب جانے کی اجازت نہیں دے رہا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button