دنیا

ملک میں سنجیدہ امن عمل کی راہ کٹھن اور طولانی ہے۔ افغان صدر اشرف غنی

شیعت نیوز : افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ القاعدہ، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی دھمکیاں طالبان کے ساتھ امن کے عمل کو متاثر نہیں کر سکتیں۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک میں سنجیدہ امن عمل کی راہ کو طولانی اور کھٹن قرار دیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے سرکاری فورسز کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو ممکنہ طور پر امن مذاکرات کی شکست کیلئے تیار رہنا چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے مزید 2 ہزار قیدیوں کی رہائی کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان بھی واضح کریں کہ وہ تمام قیدیوں کو رہا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : لبنان کو صیہونی حکومت کی جانب سے مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ لبنانی مزاحمتی محاذ

دوسری جانب افغانستان کی اعلی امن کونسل کے سربراہ نے طالبان سے مذاکرات پر ایک بار پھر اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

افغانستان کی اعلی امن کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے جمعرات کو کابل میں قطر کی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے مطلق بن ماجد القحطانی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز اور افغانستان میں قیام امن اس ملک کی حکومت اور عوام کی اہم ترین ترجیحات میں شامل ہے۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغاستان کی حکومت افغان گروہوں کے درمیان مذاکرات شروع کرنے اور دائمی امن کے حصول کی خواہاں ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ کے نمائندے قحطانی نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ اُن کا ملک افغانستان میں قیام امن کے حصول میں مدد کے لئے تیار ہے۔

قطر میں دو ہزار تیرہ سے طالبان کا سیاسی دفتر قائم ہے اور دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوئے جس کے بعد فریقین کے درمیان امن سمجھوتے پر دستخط بھی ہوئے ہیں تاہم عملی طور پر اس کا اب تک کوئی نتیجہ افغان عوام نے محسوس نہیں کیا ہے اور طالبان بھی اب تک بارہا مذاکرات کے لئے حکومتی درخواستوں کو مسترد کر چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button