سعودی عرب

سعودی زندان میں قید سماجی کارکن الہذلول کے کیس کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ

شیعت نیوز: انسانی حقوق کے کارکن کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ معتقلی الرائ اکاؤنٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سعودی حکام انسانی حقوق کی گرفتار کارکن لجین الہذلول کے کیس کا انکشاف کریں۔

معت معتقلی الرائ کا کہنا تھا کہ حراست میں لی گئی سعودی کارکن کے اہل خانہ نے تصدیق کی ہے کہ اس سے مسلسل تیسرے ہفتے سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے اور اسے دو ماہ سے اب تک ملاقات کرنے سے روکا کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کالعدم سپاہ صحابہ /لشکرِ جھنگوی کاکڑ گروپ کے ہاتھوں 17سالہ شیعہ یتیم نوجوان اسماعیل کوئٹہ میں شہید

اس ٹویٹر اکاؤنٹ میں کہا گیا ہے: ’’ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فورا ہی لجین الہذلول کی حالت، اور اس کی صحت کے حالات سے باخبر کردے اور اسے اپنے گھر والوں سے بات چیت کرنے کی اجازت دیں اور بغیر کسی تاخیر یا پیشگی شرائط کے اسے فوری طور پر رہا کردیا جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا:’’لجین کو بات چیت کرنے کے حق سے مسلسل محروم رکھنا قانونی طور پر قابل قبول نہیں ہے، اور ہم یہ نہیں بھول سکتے کہ پہلی بار اس کی گرفتاری بھی ناجائز تھی، اور ہم اس کیس کو سعودی حکومت کے بہیمانہ تشدد کی وجہ سے کبھی نظرانداز نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘

قابل ذکر بات یہ ہے کہ الہذلول کو 2018 کے بعد سے سعودی حکومت کے کہنے پر حراست میں لیا گیا، جس کے ساتھ دیگر متعدد کارکنان بھی، خاص طور پر ثمر البدوی، نوف عبد العزیز ، نسیمہ السادات اور مایا الزہرانی شامل ہیں۔

الہذلول کے اہل خانہ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سعودی ولی عہد شہزادہ کے مشیر سعود القحطانی نے ذاتی طور پر ’’وحشیانہ تشدد‘‘ کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں جان سے مارنے اور بیت الخلا میں پھینک دینے کی دھمکی دی تھی۔

الہذلول کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے لجین کے جسم پر تشدد کے آثار دیکھے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button