مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی حکام نے مسجد اقصی کے امام و خطیب کو حراستی مرکز طلب کر لیا

شیعت نیوز: اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری کو بیت المقدس میں قائم القشلہ نامی ایک بدنام زمانہ حراستی مرکز میں طلب کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام الشیخ عکرمہ صبری کو طویل مدت کے لیے مسجد اقصیٰ سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ الشیخ صبری آج بدھ کو اپنے وکیل حمزہ قطینہ کے ہمراہ القشلہ حراستی مرکز میں پیش ہوں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس نے گذشتہ جمعہ کو الشیخ عکرمہ صبری اور سرکردہ فلسطینی خاتون سماجی رہنما ھنادی الحلوانی کو حراست میں لینے کےبعد رہا کردیا تھا۔ ساتھ ہی انہیں مسجد اقصیٰ سے ایک ہفتے کے لیے بے دخلی کا نوٹس دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امام خمینی ؒ نےدنیاکےسامنے جرات و استقامت سے اسلام کی طاقت و حقانیت کو تسلیم کرایا،علامہ راجہ ناصرعباس

الشیخ عکرمہ صبری کی بار بار گرفتاری، پیشی اور مسجد اقصیٰ سے بے دخلی ان کی قبلہ اوّل کے حوالے سے خدمات پر اسرائیلی دشمن کے خوف کا واضح ثبوت ہے۔ اسرائیلی ریاست الشیخ صبری اور دوسرے فلسطینی رہنماؤں کو قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے کام کرنے کی سزا دینے کی مذموم پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

دوسری جانب صیہونی بلدیہ نے اسرائیلی ریاستی جبر کی ظالمانہ پالیسی پرعمل کرتے ہوئےمقبوضہ بیت المقدس میں جبل المکبر کے مقام پر ایک فلسطینی ماجد جعابیص سے اس کا مکان زبردستی مسمار کرا دیا۔

مقامی فلسطینی ذرائع نےبتایا کہ اسرائیلی بلدیہ نے ایک مقامی فلسطینی جعابیص کو حکم دیا کہ وہ جبل المکبر میں موجود اپنے مکان کو خود مسمار کرے ورنہ مکان کی مسماری پر اٹھنے والے اخراجات جرمانے کے ساتھ اس سے وصول کیے جائیں گے۔ اس پر ماجد جعابیص نے پانچ ماہ قبل 160 مربع میٹر پربنائے گئے مکان کوخود ہی مسمار کردیا۔

اسرائیلی بلدیہ نے حسب معمول دعویٰ کیا کہ جعابیص نے حکومت کی اجازت کے بغیر مکان تعمیر کیا ہے جس پر اس کی مسماری ضروری ہے۔ مکان مسماری کے بدلے میں کساب سے کہا گیا تھا کہ وہ دسیوں ہزار شیکل کی خطیر رقم ادا کرے ورنہ اسے مکان خود مسمار کرنا ہوگا۔ چند روز قبل اسرائیلی فوج نے اسی علاقے میں ایک بیوہ فلسطینی خاتون سے اس کا مکان زبردستی مسمار کردایا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button