اہم ترین خبریںپاکستان

گلگت بلتستان سے متعلق بھارت کے گمراہ کن بیان ، پاکستان اینٹ کاجواب پتھرسےدے،شیخ میرزاعلی

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہوتا تو گذشتہ نومبر سے اب تک کرفیو کیوں لگایا گیا ہے؟

شیعت نیوز: بھارت کا گلگت بلتستان کے حوالے سے تازہ بیان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور حقائق کے منافی ہے جس کی بھر پور مذمت کی جاتی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان نے مہاراجہ کشمیر کی جانب سے الحاق بھارت سے بغاوت کرتے ہوئے 27 اکتوبر 1947ء کو ہی بھارت کو مسترد کر دیا تھا اور مستقل حکومت قائم کرنے کے بعد سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا تھا اور جی بی کے عوام گذشتہ 72 سالوں سے پاک فوج کے شانہ بشانہ بھارت کے خلاف نبرد آزما ہیں تو بھارت کس طرح جی بی کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسلامی تحریک پاکستان کے سینئر راہنما شیخ میرزا علی نے حالیہ بھارتی ہرزہ سرائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حق گوئی کا اظہار،اتحاد امت کے داعی معروف اہلحدیث اسکالر انجینئرمحمد علی مرزا بےبنیاد مقدمےمیں گرفتار

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہوتا تو گذشتہ نومبر سے اب تک کرفیو کیوں لگایا گیا ہے؟ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے پر کیوں مجبور ہوا اور متنازعہ شہریت بل کے بل بوتے پر مقبوضہ کشمیر کی شناخت کو متاثر کرنے کے درپے کیوں ہے؟ جبکہ گلگت بلتستان کے محب وطن عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت سے نبرد آزما ہیں، جس سے مودی سرکار کی بوکھلاہٹ ظاہر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاراچنار شورکی مسجد و امام بارگاہ دھماکہ میں ملوث دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، جلال حیدر

شیخ میرزا علی کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین اور نگران حکومت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پٹیشن کرنا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ جی بی پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے اور مودی سرکار کا سپریم کورٹ کے فیصلہ کو آڑ بنانا اس کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جی بی کے عوام اس بات کی بھی امید رکھتے ہیں کہ وفاقی حکومت بالخصوص وزارت خارجہ، بھارت کی جانب سے جی بی کے حوالے سے مسلسل گمراہ کن دعووں اور بیانات کا منہ توڑ جواب دے اینٹ کا جواب پتھر سے دے اور ایسا اقدام اٹھائے کہ عالمی سطح پر بھارتی موقف کی رسوائی ہو اور عالمی عدالتوں میں بھی مودی سرکار کی جگ ہنسائی ہو سکے اور ایسا تب ممکن ہے جب وفاق جی بی کے حوالے سے واضح اور ٹھوس موقف اپناتے ہوئے قومی دھارے میں جی بی کو شامل کرے، جس کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اس معاملے کو قومی مفاد کی پہلی ترجیح قرار دے کر آئین میں ترمیم کے تقاضے پورے کرنے ہونگے۔ ہم مسلسل آرڈروں کی مخالفت اسی لئے کرتے آئے ہیں کہ آرڈروں سے دشمن کو نہ خاموش کیا جاسکتا ہے اور نہ جی بی کی شناخت کو باقی رکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button