مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی بحریہ کا فلسطینی ماہی گیروں پر حملہ، فلسطینی دوشیزہ کو قید اور جرمانے کی سزا

شیعت نیوز: اسرائیلی بحریہ نے اتوار کو غزہ کی پٹی کے ساحل سے فلسطینی ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں پر فائرنگ کردی۔ دوسری طرف صیہونی عدالت نے فلسطینی دوشیزہ میس ابوغوش کو 16 ماہ قید اور 2000 شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

مقامی میڈیا ذرائع کے مطابق ، اسلحے سے لیس اسرائیلی بحریہ  نے غزہ کے شمال مغرب میں السوڈانیہ اور الوہا کے علاقوں کے کناروں پر ماہی گیری کی کشتیوں کا پیچھا کیا اور ان پر مشین گنوں سے فائرنگ کردی۔ خوش قسمتی سے ، مبینہ طور پر فائرنگ کے حملے میں کوئی شخض زخمی نہیں ہوا۔

اسرائیلی بحریہ اور ان کی توپیں غزہ کے ماہی گیروں کے آس پاس تقریبا ہر روز رہتی ہیں ، انہیں ہراساں کرتی ہیں ، ان پر گولیاں چلاتی ہیں ، ان کی کشتیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور گرفتاریاں بھی کرتے ہیں۔ بعض اوقات بندوق کے حملوں کے دوران ماہی گیر زخمی یا ہلاک ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش سنگین جرم ہے۔ فلسطینی پارلیمنٹ

1993 میں اوسلو معاہدے کے تحت ، فلسطینی ماہی گیروں کو غزہ کے ساحل سے 20 سمندری میل تک مچھلی پکڑنے کی اجازت ہے ، لیکن اس کے بعد سے اسرائیل غزہ پر اس کی ناکہ بندی کے ایک حصے کے طور پر ماہی گیری کے علاقے کو بتدریج چھ سے تین سمندری میل کے فاصلے تک محدود رکھتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی ایک نام نہاد فوجی عدالت کی طرف سے فلسطینی دوشیزہ اور بیرزیت یونیورسٹی کی طالبہ میس ابو غوش کو 16 ماہ قید اور 2000 شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی دوشیزہ میس ابو غوش کو اسرائیلی فوج نے 19 اگست 2019ء کو حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد اس کے ساتھ ٹرائل کی آڑ میں طویل توہین آمیز سلوک کیا گیا۔

میس ابو غوش کیو اسرائیلی فوج نے قلندیہ چیک پوسٹ کے قریب سے حراست میں لینے کے بعد ایک فوجی کیمپ منتقل کردیا تھا جہاں اس پر وحشیانہ جسمانی اور ذہنی تشدد کیا گیا۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں 40 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 17 چھوٹے چھوٹے بچوں کی مائیں ہیں۔ 28 فلسطینیوں کو باقاعدہ قید کی سزائوں کا سامنا ہے۔ ان میں امل طقاطقہ دسمبر 2014ء سے پابند سلال ہیں اور انہیں سات سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ اسی طرح سنہ 2015ء سے قید شروق دویات کو 16 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button