اہم ترین خبریںپاکستان

صدارتی اعلامیہ کا اسلوب تحریر قابل اعتراض اور ابہام پیدا کر رہا ہے،علامہ سبطین سبزواری

صدارتی اعلامیہ میں مساجد اور امام بارگاہوں کے تذکرے میں اسلوب تحریر سے منفی تاثر پیدا ہوا ہے کہ شاید شیعہ مسجد کی بجائے، صرف امام بارگاہ میں ہی نماز ادا کرتے ہیں

شیعت نیوز: صوبائی صدر شیعہ علما کونسل شمالی پنجاب علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے علماء کیساتھ رمضان المبارک میں ہونیوالے پروگراموں کے حوالے سے صدارتی اعلامیہ میں مساجد اور امام بارگاہوں کے تذکرے میں اسلوب تحریر سے منفی تاثر پیدا ہوا ہے کہ شاید شیعہ مسجد کی بجائے، صرف امام بارگاہ میں ہی نماز ادا کرتے ہیں حالانکہ اہل تشیع مساجد، مدارس اور امام بارگاہ جیسے دینی مراکز رکھتے ہیں۔ مساجد نمازوں کیلئے اور امام بارگاہیں عزاداری کیلئے مخصوص ہیں، البتہ جہاں مساجد نہیں، وہاں نماز امام بارگاہوں میں اور جہاں امام بارگاہ نہیں، وہاں عزاداری مسجد میں ادا ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سےرمضان المبارک میں جزوی طورپرکاروبارکی اجازت

لاہور میں عہدیداروں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے حوالے سے جاری اعلامیہ کا اسلوب تحریر قابل اعتراض اور ابہام پیدا کر رہا ہے، اسے واپس لیا جائے اور مناسب ترامیم کیساتھ آخری عشرے کی طاق راتوں میں جشن نزول قرآن کے سلسلے میں اعمال ہائے شب قدر، 21 رمضان المبارک کو یوم شھادت علی علیہ السلام اور 15 رمضان المبارک ولادت باسعادت امام حسن علیہ السلام کی محافل کو بھی اعلامیہ میں شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حالات کا تقاضہ ہے،ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کیساتھ علما کے اجلاس کے دوران واضح کیا گیا کہ باقی عبادات اور مذہبی پروگرام بھی انہیں تدابیر کیساتھ منعقد ہوں گے مگر بہتر ہوگا کہ ان نکات کو اعلامیہ میں بھی شامل کیا جائے۔ اس بنا پر ہم اعلامیہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں ترامیم کا مطالبہ کرتے اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مشترکہ اعلامیہ صرف سرکاری افسران ہی تیار نہ کریں بلکہ میڈیا کے سامنے پیش کرنے سے پہلے اس پر تمام مسالک کے علما کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button