اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

کورونا وائرس پاکستان میں کون لایا!؟

کورونا وائرس پاکستان میں کون لایا!؟

 

کورونا وائرس پاکستان میں کون لایا!؟ اس سوال کا جواب بہت ہی آسان ہے۔ جب پوری دنیا سے پاکستان آنے والے آٹھ تا نولاکھ افراد کو بغیر ٹیسٹ و کوارنٹائن کے گھر جانے دیا۔ جب وہ معاشرے میں آزاد گھوم پھررہے ہیں تو کورونا وائرس نے تو پھیلنا ہی تھا۔

اور اگر اب بھی کوئی مشکل ہے تو صرف ایک مثال سے سمجھ لیں کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے پہلے جو آدمی مرا، وہ سعودی عرب سے صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع مردان آیا تھا۔ اور دوسرا شخص جو کورونا وائرس کے مرض سے مرا وہ دبئی سے ضلع ہنگو آیا تھا۔ چونکہ سعودی عرب اور دبئی سے آنے والوں کو ٹیسٹ اور کوارنٹائن (قرنطینہ) سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا، اس لئے وہ مزے سے اپنے گھروں کو لوٹے، خاندان کے افراد اور دوست احباب سے ملے بھی۔ اس طرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں یہ مرض پھیل گیا۔

یہی حال صوبہ پنجاب کا ہے جہاں امریکا، برطانیہ، یورپ، خلیجی عرب ممالک سے پاکستان آنے والوں کو بغیر کوارنٹائن بغیر ٹیسٹ جانے دیا۔ اب پتہ چل رہا ہے کہ سابق سینیٹر کی بہن بھی مرض لے کر آئیں ہیں اور دیگر کو لگاچکیں ہیں۔ امریکا، برطانیہ، اسپین، جرمنی اور اٹلی سے پاکستان آنے والے بھی یہ مرض لاچکے ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ

ایسا بلاوجہ نہیں ہوا بلکہ اس کی صرف ایک ہی وجہ سامنے آئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کوروناوائرس پینڈیمک ہے۔ مطلب یہ کہ ایک ایسا پھیلنے والامرض جوکسی ایک علاقے یا قوم تک محدود نہیں ہوتا بلکہ عالمی سطح کا مرض۔ لیکن پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ پوری دنیا کے برعکس پاکستان میں کورونا وائرس کو نہ تو پینڈیمک سمجھا گیا اور نہ ہی اس سے بچاؤ کے لئے وہ اقدامات کئے گئے کہ جو ایک پینڈیمک مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پورا ملک کورونا وائرس کی زد پر ہے۔

کورونا وائرس پینڈیمک ہے

یہ مرض پہلی مرتبہ چین کے شہر ووہان میں رپورٹ ہوا۔ چین نے اسے امریکا کا بائیولوجیکل حملہ قرار دیا۔ یعنی آسان الفاظ میں امریکا نے جراثیم یا کیمیکل کو ہتھیار کے طور پر چین کے خلاف استعمال کیا جس کے نتیجے میں یہ وبائی مرض پھیلا۔ اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے یہ مرض جنوبی کوریا، اٹلی، ایران، خلیجی عرب ممالک، افریقی عرب ممالک، اور ساتھ ہی یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی رپورٹ ہوا۔

لیکن، پاکستان نے جو حفاظتی تدابیر اختیار کیں اس میں پوری توجہ صرف ایران سے آنے والے زائرین پررکھی گئی۔ اورخاص طور پر تفتان بارڈر کراسنگ کے راستے آنے والے پاکستانی زائرین کے حوالے سے سنسنی پھیلائی۔ ذرایع ابلاغ نے بھی جو کوریج کی اس میں پورا زور ایران سے آنے والے پاکستانی زائرین پر رہا اور خاص طور پر تفتان بارڈر کراسنگ کے راستے آنے والوں پر رہا۔

پاکستان میں کورونا بچاؤ تدابیر

نتیجہ یہ ہوا ہے کہ تقریباً آٹھ تا نولاکھ افراد یگر ممالک سے پاکستان آگئے اور بغیر ٹیسٹ اور کوارنٹائن کے معاشرے میں آزاد گھوم رہے ہیں۔ جبکہ ایران سے آنے والے زائرین شروع سے ریاستی تحویل میں رکھے گئے ہیں۔ پہلے دوہفتے تفتان میں کوارنٹائن کے نام پر رکھا اور اب صوبوں کے دیگر علاقوں میں قائم کوارنٹائن مراکز میں رکھا ہوا ہے۔ یعنی یہ معاشرے تو کیا اپنے گھر بھی نہیں جاسکے۔

چونکہ پوری دنیا کے لئے پاکستان آمد پر کوئی ٹیسٹ اور کوارنٹائن کی پالیسی رکھی ہی نہیں گئی تو آٹھ تا نولاکھ افراد دیگر ممالک سے پاکستان آگئے اور بغیر ٹیسٹ اور کوارنٹائن کے گھوم پھر رہے ہیں۔ اس پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب پاکستان میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے۔

ریاستی سطح پروضع کی گئی اس امتیازی پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک شخص سعودی عرب سے آیا۔ وہ اپنے ضلع مردان گیا۔ اسکانہ کوئی کوارنٹائن ہوا نہ ٹیسٹ۔ وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرکے لوٹا تھا۔ اسی لئے استقبالی تقریب بھی ہوئی۔ اہل خانہ، دیگر رشتے دار، اہل محلہ، دوست احباب، سبھی جمع ہوئے۔ بعد ازاں عمرہ کرکے آنے والے کی کورونا وائرس کی وجہ سے موت ہوگئی۔

ضلع مردان بھی صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہے۔ اور اسی صوبے میں کورونا وائرس کی وجہ سے دوسری،موت ضلع ہنگو میں ہوئی اور مریض دبئی سے آیا تھا۔ یعنی یہ اموات ایران یا زائرین کی وجہ سے نہیں ہوئیں۔

زائرین یا ایران پر نہیں لگایا جاسکتا

اسکے باجود پوری کوشش کی جاتی رہی ہے کہ کورونا وائرس کا الزام زائرین یا ایران پر ڈالا جائے۔چیلاس کے علاقے کا ایک نوے سالہ بوڑھارحلت کرگیا۔ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق موت کی وجہ کورونا وائرس سے ہوئی۔ چیلاس کا یہ شخص کسی دوسرے ملک جاکر نہیں آیا تھا۔ البتہ بعد میں وضاحت کی گئی کہ مریض نمونیہ میں مبتلا تھا۔

سینیٹر کی بہن کورونا وائرس کا شکار

اب حال یہ ہے کہ سابق سینیٹر وقار گلزار کی بہن نازیہ گلزار برطانیہ سے کورونا وائرس کی مریضہ بن کر لاہور لوٹی ہیں۔ اورآنے کے بعد گلبرگ لاہور میں ایک کیفے میں کم سے کم 60 افراد کی پارٹی بھی کی۔ یہ متمول طبقے کے افراد ہیں اور کورونا وائرس کی بیماری ان میں بھی پائی جارہی ہے۔

صوبہ پنجاب ہی کے ضلع گجرات میں کورونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں جو جرمنی اور اسپین سے آئے تھے۔ پنجاب میں تو کورونا وائرس کے ایک مریض نے چھ ہزار روپے رشوت دے کر جان چھڑالی تھی مگر طبعیت خراب ہونے پر خود ہی اسپتال جاکر حقیقت بیان کردی۔

زائرین کو زبردستی مریض بنانے کی سازش

جبکہ دوسری طرف زائرین کے ساتھ یہ ہوا کہ تفتان ہی میں ریاستی تحویل میں لے لیا گیا۔ کسی ایک کو بھی آگے جانے ہی نہیں دیا گیا۔ کوارنٹائن کے نام پر انہیں دو ہفتے گندے ماحول میں گندا کھانا پانی دیتے رہے۔ جب احتجاج ہونے لگا تو دو ہفتے تفتان کوارنٹائن مراکز میں گذارنے کے بعد بھی انہیں گھر جانے نہیں دیا گیا۔ بلکہ صوبوں کے دیگر شہروں میں کوارنٹائن مراکز میں قید رکھا جارہا ہے۔

یعنی ایک ماہ ہونے والا ہے اور بہت سوں کو ایک مہینے سے زیادہ وقت ہوچکا ہوگا۔ یہ مسلسل حکومت ہی کی تحویل میں ہیں۔ کوئٹہ، سکھر، ڈیرہ غازی خان، ملتان سمیت بہت سے مراکز میں یہ سرکاری تحویل میں رکھے گئے ہیں۔ انکی وجہ سے مرض نہیں پھیلا کیونکہ یہ توتفتان آمد سے ہی ریاستی و حکومتی تحویل میں ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس پھیلاؤ کا ذمے دار کون؟

لگ یہ رہا ہے کہ سعودی اماراتی و امریکی لابیوں سے وابستہ حکام نے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے پاکستان میں ایران اورشیعہ زائرین کا میڈیا ٹرائل کرکے عوام کو گمراہ کئے رکھا۔ جبکہ سعودیہ، امارات، امریکا، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، اسپین، کینیڈا اور ترکی سے پاکستان آنے والے کورونا وائرس اپنے ساتھ لے آئے۔ اب پورا پاکستان ہی خطرے کی زد پر ہے۔

فرقہ وارانہ تعصب

کورونا وائرس سے اب جو بھی نقصان ہورہا ہے، اسکی ذمے داری ان حکام پر ہے جنہوں نے سعودیہ، امارات، بحرین، امریکا، برطانیہ اٹلی، جرمنی اسپین سمیت پوری دنیا سے پاکستان آنے والوں کا ٹیسٹ اور کوارنٹائن نہ کرنے کی پالیسی وضع کی۔ انتہائی افسوس کے ساتھ کہ میڈیا نے بھی اپنا درست کردار ادا نہیں کیا ورنہ جو پالیسی شیعہ زائرین پر نافذ کی گئی، وہی دیگر ممالک سے آنے والوں پر بھی نافذ کردیتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔

اس فرقہ پرستانہ متعصب پالیسی کی وجہ سے رائے ونڈ میں دیوبندی تبلیغی اجتماع ہونے کی اجازت دی گئی۔ وہاں غیرملکی بھی شریک ہوئے۔ وہاں کے شرکاء میں بھی کورونا وائرس کے مریض پائے گئے۔

محمد عمار برائے شیعت نیوز اسپیشل

کورونا وائرس یا امریکا کی حیاتیاتی و کیمیائی جنگ کا ہتھیار (حصہ اول)

How Coronavirus is spreading in Pakistan due to biased negligence

متعلقہ مضامین

Back to top button